کرونا وائریس سے حفاظت کے لئے اقدامات میں کسی مصلحت کی کوئی گنجائش نہیں،اقدام سخت کرنے کی ضرورت ہے/وزیر زادہ

اشتہارات

چترال (محکم الدین) وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاؤن خصوصی وزیر زادہ نے موجود صورتحال کے حوالے انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے ڈی آفس چترال میں ایک خصوصی اجلاس میں شرکت کی، اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر محمد حیات شاہ، ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال محمد شمیم اور ڈی ایس پی ظفر احمد موجود تھے۔ اس موقع پر انتظامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر زادہ نے کہا کہ چترال میں کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے انتظامیہ کی طرف سے حفاظتی اقدامات کوناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چترال کے لوگوں کو اگر اس وبا ء سے بچانا ہے تو اس کیلئے انتہائی سخت عملی اقدامات اُٹھانے پڑیں گے، صرف نوٹیفیکیشن پر اکتفا کرنا ضلع کے لوگوں کو موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے گذشتہ رات لواری ٹنل کے راستے چترال کا سفر کیا، مجھے بہت افسوس ہوا کہ لواری ٹنل پر کسی بھی مسافر کی سکریننگ نہیں کی گئی اور نہ مسافروں سے اُن کی جائے آمد کے بارے میں پوچھا گیا جس سے یہ اندازہ ہوا کہ ملک میں کرونا وائرس کے حوالے سے ہنگامی حالات کے نفاذ اور حکومی سطح پر اس کیلئے کئے گئے اقدامات اور احکامات سے چترال انتظامیہ بے خبر ہے، یا غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ چترال کی پانچ لاکھ کی آبادی کی زندگی کا مسئلہ ہے اس لئے اس میں کسی بھی مصلحت سے بالاتر ہوکر یکسوئی کے ساتھ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ چترال کے لوگ لواری ٹنل کی تعمیر کے دوران کئی گھنٹوں تک شدید سردی میں ٹنل کے کُھلنے کا انتظار کرتے تھے اب اپنی اور دوسرے لوگوں کی جانی حفاظت کی خاطر سکریننگ کیلئے تھوڑی دیر انتظار کونسی بڑی بات ہے، ٹنل پر موجود عملے کی ان کے ساتھ عام حالات کی طرح کا رویہ رکھنا قابل افسوس ہے۔ وزیر زادہ نے کہا کہ کسی بڑے حادثے سے بچنے کیلئے اسلام آباد اور پشاور سے آنے والی مسافر گاڑیوں کو اڈے سے ہی نہیں نکلنے دینا چاہیے کیونکہ لواری ٹنل کو مکمل طو ر پر لاک ڈاؤن کئے بغیر حالات کو قابو میں رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ اگرچہ خدا کے فضل سے ابھی تک چترال سے کوئی پازیٹیو کیس سامنے نہیں آیا لیکن لوگوں کے جم غفیر نے جس طرح چترال کا رُخ کیا ہے۔ اس سے خدشہ ہے کہ وائرس کی منتقلی کی راہیں کُھل سکتی ہیں۔ اُنہوں نے گلگت شندور روڈ، شاہ سلیم گزرگاہ سمیت چترال کے اندرونی ٹریفک بند کرنے کو بھی ضروری قرار دیا۔ وزیر زادہ نے چترال کے تمام لوگوں سے اپیل کی کہ اپنی جان کی حفاظت کی خاطر اپنے گھروں میں رہیں، اور صوبائی حکومت و ضلعی انتظامیہ نے جو ہدایات دی ہیں اُن پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں اُن مریضوں کا معائنہ کیا جانا چاہیے جن کو اُن کے مقامی رورل ہیلتھ سنٹر یا بیسک ہیلتھ یونٹ نے ریفر کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں کرونا وائرس کا ٹسٹ نہیں ہوتاکیونکہ مطلوبہ لیب یہاں دستیاب نہیں ہے۔
ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چترال محمد حیات شاہ نے کہاکہ لواری ٹنل بند کرنے کے حوالے سے میٹنگ کی جا چکی ہے اور اس سلسلے میں کمشنر ملاکنڈ کو آگاہ کر دیا گیا ہے تاہم اُن کی طرف سے کوئی فیصلہ نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ستائیس بیڈ پر مشتمل آئسولیشن وارڈ قائم کئے گئے ہیں۔ اور لوگوں کو آگہی دینے کیلئے اشتہارات، پیغامات اور بینرز لگائے گئے ہیں۔ ویلج کونسلوں کے سیکرٹریز کو آرڈر کیا گیا ہے کہ وہ اپنے دائرہ کار میں کراچی اور دیگر وائرس زدہ شہروں سے آنے والے لوگوں کی اطلاع فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے نے حالیہ دنوں میں عمرہ سے واپس آنے والے اکیاؤن افراد کی فہرست بھیج دی ہے کہ اُنہیں قرنطینہ میں رکھا جائے۔ ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال ڈاکٹر محمد شمیم نے کہا کہ ہمارا ٹارگٹ تین قسم کے لوگ ہیں۔ جوکھانسی، بخار اور نزلہ کا شکار ہوں، جو اس قسم کے فرد کے ساتھ بطور تیماردار خدمت انجام دے رہے ہوں اور تیسرا وائرس زدہ شہر سے آئے ہوئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں کرونا وائرس کے ٹسٹ کا کوئی انتظام نہیں ہے اور حفاظتی سامان و ہیومن ریسورس کی بھی شدید کمی ہے کیونکہ ساٹھ فیصد ڈاکٹروں کی آسامیاں خالی ہیں۔ ڈی ایس پی ظفر احمد نے کہا کہ تقریبا دو لاکھ لوگ چترال کا رُخ کر چکے ہیں۔ ان لوگوں کو اپنے گھروں کو نہ جانے دینا بھی ایک مشکل مسئلہ ہے۔ تاہم اس کیلئے حکمت عملی وضع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔