کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے الرٹ ہیں/ایم ایس ڈاکٹر محمد شمیم

اشتہارات

چترال (محکم الدین) میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چترال ڈاکٹر محمد شمیم نے کہا ہے کہ وہ اور اُن کا عملہ مکمل طور پر الرٹ ہیں اور دستیاب وسائل کے ساتھ وہ بلا تاخیر کرونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کو قرنطینہ میں شفٹ کرنے، سکریننگ، آئسولیشن میں رکھنے اور تشخیص کیلئے درکار دیگر اقدامات جنگی بنیادوں پر جاری رکھیں گے۔ وہ جمعرات کے روز اپنے آفس میں میڈیا کے نمایندوں سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال محمد حیات شاہ، اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الولی خان بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے دو سو بستروں کے ہسپتال میں بارہ بستروں پر مشتمل آئسولیشن وارڈ قائم کیا ہے لیکن خدا کے فضل سے چترال میں اب تک کوئی پازیٹیو کیس نہیں ہے اور نہ اب تک کوئی مشتبہ مریض سامنے آیا ہے تا ہم مشتبہ مریض کے رزلٹ کا انتظار کرنے کی بجائے ہم ابتدا ہی میں جملہ طبی امور نمٹانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال نے کہا کہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے۔ اس لئے اس میں کسی بھی کوتاہی بڑے مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ صحت کا شعبہ، انتظامیہ اور عوام مل کر اس آفت سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چترال کی آبادی کی نسبت اُنہیں تاحال جو تشخیصی کٹ،ماسک و دیگر طبی سامان فراہم کئے گئے ہیں وہ نہایت ہی کم ہیں جبکہ چترال کی پانچ لاکھ کی بڑی آبادی ہے اور ہسپتال سٹاف کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر بندے کا سفری ریکارڈ بہت ضروری ہے کیونکہ جن شہروں میں یہ وباء پھیلی ہے وہا ں سے آنے والے مسافروں میں اس وائرس کے ہونے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا، اب تک جہاں بھی اس وائرس کا وجود پایا گیا وہ زیادہ تر مسافروں سے پھیلی ہے۔ ایم ایس نے چترال کے تمام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ان دنوں معمولی نوعیت کی بیماریوں کے علاج کرنے کیلئے ہسپتال آنے سے گریز کریں خصوصا ٹھنڈے علاقوں کے لوگوں کیلئے مزید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اس لئے بے جا سفر سے پرہیز کرنا از بس ضروری ہے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال محمد حیات شاہ نے اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ عشریت میں آٹھ بیڈ کا ایک وارڈ قائم کیا گیا ہے جس میں مشتبہ مریضوں کو ٹھہرایا جائے گا۔ چترال ہسپتال میں قائم کردہ آئسولیشن وارڈ کے علاوہ بھی اگر ضرورت پڑی تو گورنمنٹ کے بلڈنگ موجود ہیں جن سے کام چلایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے آنے والے مسافروں کوسکریننگ پوائنٹ پر چیک کیا جاتا ہے اور مشتبہ افراد کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔