تبادلے کے احکامات جاری ہو کر دومہینے گزرگئے /دروش ہسپتال کے ڈاکٹرزڈیوٹی پر نہیں آئے/اعلیٰ حکام کیلئے لمحہ فکریہ

اشتہارات


دروش(نامہ نگار)تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال دروش میں تعینات ہونے والے چار ڈاکٹرز تبادلے کے احکامات جاری ہونے کے دو مہینے بعد بھی ڈیوٹی پر نہیں آئے۔ تفصیلات کے مطابق ڈیڑھ سال سے زیادہ کا عرصہ دروش ٹی ایچ کیو ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹرز کی عدم دستیابی اور اس وجہ سے عوامی احتجاج کے بعد صوبائی محکمہ صحت نے دروش ہسپتال کے لئے دو لیڈی ڈاکٹروں اور دو میل میڈیکل افسروں کی تعیناتی کا اعلامیہ 10جنوری 2020؁ء کو جاری کر دیا تھا جسکے بعد کئی ہفتوں سے ہسپتال کے سامنے جاری دھرنا ختم کیا گیا تھا تاہم تقرری کے دو مہینے پورا ہونے کے باوجود دروش ہسپتال میں تعینات ہونے والے ڈاکٹروں نے چارج نہیں سنبھالا جسکی وجہ سے عوامی مایوسی میں اضافہ ہو گیاہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو صوبائی حکومت صوبے میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کا دعویٰ کررہی ہے جبکہ دوسری طرف حالت یہ ہے کہ سرکاری اہلکار حکومتی احکامات کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔ عوامی حلقوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے حکومتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونا یقینا حکومتی اتھارٹی کی کمزوری ہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹروں کے تبادلے کے حکمنامے میں انہیں فوری طور پر سابقہ چارج چھوڑ نے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس حوالے سے انتہائی ذمہ دار ذریعے نے میڈیا کو نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ دروش ہسپتال میں تعینات ہونے والے ڈاکٹروں کی مضبوط سیاسی پشت پناہی ہورہی ہے اور اسی وجہ سے وہ حکومتی احکامات کو اہمیت نہیں دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال دروش ہسپتال میں تعینات ہونے والی کم از کم دو لیڈی ڈاکٹروں کے تبادلے منسوخ کرانے میں حکمران جماعت کے صف اول کے لیڈر پیش پیش رہے اور ایک لیڈر مذکورہ لیڈی ڈاکٹر کا تبادلہ منسوخ کرانے کیلئے بذات خود محکمہ صحت کے ڈائریکٹوریٹ کے چکر لگاتا رہا اور تبادلہ مسنوخ کرانے میں کامیاب ہوا۔ اس بار بھی حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے بااثر سیاسی لیڈروں کی پشت پناہی کی وجہ سے لیڈی ڈاکٹروں کے تعیناتی کے احکامات پر عملدرآمد نہیں ہورہا۔