ضلعی انتظامیہ عوامی مسائل کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے/اے سی چترال

اشتہارات

چترال (محکم الدین) اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالولی خان نے کہا ہے کہ ہم عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے حکومت کی کُرسی پر بیٹھے ہیں اس لئے عوام کو مشکلات سے دوچار کرنے کا کوئی عمل قابل قبول نہیں ہو گا۔گذشتہ دنوں اپنے دفتر میں چترال پریس کلب کے صحافیوں سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عبدالولی خان نے کہا کہ عوام کے لئے مسائل پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی تاہم حکومتی رٹ برقرار رکھنے کے عمل میں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صحافت کو چوتھا ستون کی حیثیت حاصل ہے اور صحافی عوامی مسائل کو اُجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اسلئے ضلعی انتظامیہ میڈیا کے ساتھ قریبی تعلق کار پر یقین رکھتا ہے۔ اس موقع پر صحافیوں نے چترال شہر کے اندر ریڑھی بانوں کی طرف سے روڈ پر تجاوزات، ضلعی انتظامیہ کی طرف سے پرائز کنٹرول کا باقاعدہ نظام نہ ہونے،بازار میں ناقص، دو نمبر اور زائدالمیعاد اشیاء خوردونوش اور اشیاء صرف کی فروخت، بچوں پر فروخت ہونے والی غیر معیاری اور خراب چپس اور دیگر اشیاء اور گاڑیوں کے کرایوں میں من مانی اضافے و ایل پی جی کے سیل بند سلنڈر میں کم گیس کی فروخت پر عوام میں پائی جانے والی تشویش سے اُنہیں آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ دیگر کئی مسائل زیر بحث آئے۔ اسسٹنٹ کمشنر چترال نے کہا کہ یہ عوام کے بنیادی مسائل ہیں جن کے حل کے لئے قدم اُٹھایا جائے گا۔ ریڑھی بانوں کیلئے علیحدہ جگہ مختص کیا جائے گا تاکہ مین روڈز میں پیدل چلنے والوں اور گاڑیوں کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔ چترال میں موٹر گاڑیوں کی تعداد بہت بڑھ گئی ہے اور پیدل چلنے والوں کو بھی راستہ ملنا چاہیے تاکہ وہ آزادانہ طور پر چل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار کرنا پاکستان کے ہر شہری کا حق ہے لیکن اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ عوامی آمدورفت کے راستوں پر ڈیرے ڈال کر لوگوں کی نقل و حمل میں رکاوٹ ڈالی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پرائز ریویو کنٹرول کے تحت انتظامیہ، عوام اور تاجر باہمی مشاورت سے نرخ بندی کریں گے جس کے بعد نرخنامہ پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا اور ناجائز منافع خوری اور مرضی کی نرخ بندی کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ناقص اور غیر معیاری اشیاء فروخت کرنے والے قوم کے دشمن ہیں۔ اور حکومت کی طرف سے غیر معیاری اشیاء کی باقاعدہ فہرست جاری ہو چکی ہے۔ ایسی اشیاء رکھنے والے دکانداروں کو ہدایت کی جاتی ہے۔ کہ وہ فوری طور پر اُنہیں تلف کریں۔ بصورت دیگر گرفت کی صورت میں بھاری جرمانے اور قید دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا۔ کہ اب کے بار اگر قیمتوں کا تعین ہو گا۔ تو سختی کے ساتھ اُس پر عملدر آمد کیا جائے گا۔