اپر چترال میں دارالامان کے منصوبے کے سلسلے میں غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کاروائی کی جائے،منصوبہ کو منتقل کرنا قبول نہیں/محمد پرویز لال

اشتہارات

بونی(نامہ نگار)اپر چترال میں خواتین کے لئے دارالامان کے قیام کا منصوبہ کھٹائی میں پڑگیا جبکہ مختص شدہ فنڈ دوسرے ضلع کو منتقل ہونے کی اطلاعات سامنے کے بعد عوامی حلقوں میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔تحریک حقوق عوام اپر چترال کے جنرل سیکرٹری محمد پرویز لال نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ اپر چترال بونی میں غیر ملکی امدادی ادارے کے تعاؤن سے خواتین کیلئے دارالامان کی تعمیر کی غرض سے گذشتہ سال میں تقریباً 9 کروڑ 97 لاکھ روپے مختص منظور کئے گئے تھے اور اگست 2018 میں ٹینڈر کے پراسسس کے بعد اپریل 2019 کو ورک آرڈر بھی جاری کیا گیا تھا مگر اس منصوبے پر کام کا آغاز نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ ضابطے کے مطابق کام کی نگرانی اور ڈیزائننگ کیلئے کنسلٹنٹ مقرر کیا جانا ضروری تھا مگر متعلقہ ادارے کی لاپرواہی اور عدم دلچسپی کی وجہ نہ صرف اس بڑے منصوبے کے لئے کنسلٹنٹ کا تقرر نہیں کیا جا سکا بلکہ کنسلٹنٹ کی عدم موجودگی کی بناء پر اکتوبر 2019 تک اس بڑے اور اہم منصوبے پر کام کا آغاز نہیں کیا جا سکاجبکہ امدادی ادارے یو۔ایس۔ایڈ کی طرف سے کئی بار محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو اس پراجیکٹ پر کام شروع کرنے کے لئے یاد دہانی کی غرض سے مراسلے بھی بھیجے گئے مگر محکمے کی عدم دلچسپی کی وجہ معاملہ کھٹائی کا شکار ہوا اورمقررہ مدت کے دوران کام شروع نہ ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ اب ایسی اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ متعلقہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی لاپرواہی اور غفلت کی وجہ سے مجوزہ منصوبے کو منسوخ کرکے منظور شدہ فنڈ کسی دوسرے ضلع منتقل کر نے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ اس سلسلے میں تحریک حقوق عوام اپر چترال نے شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنے بڑے اور عوامی سطح کے اہم منصوبے کے حوالے سے متعلقہ ادارے کی لاپرواہی اور عدم دلچسپی قابل مواخذہ ہے اور اعلیٰ حکام اس امر کی انکوائری کریں۔ تحریک حقوق عوام کے جنرل سیکرٹری محمد پرویز لال نے ا کہا ہے کہ اس منصوبے کے حوالے سے مایوس کن اطلاعات سامنے آنے پر عوام میں مایوسی اور تشویش پیدا ہوئی ہے لہذا اس منصوبے میں غفلت کی تحقیقات کرائی جائے اور حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے۔انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس منصوبے کو کسی دوسرے ضلع میں منتقل کرنا چترال کے ساتھ ناانصافی اور حق تلفی ہوگی لہذا صوبائی حکومت پہلے سے منظور شدہ منصوبوں کو ہر حال میں چترال میں ہی قائم رکھیں اور روکاوٹیں دور کرکے جلد از جلد اس پر کام شروع کیا جائے بصورت تحریک حقوق عوام اپر چترال کے پلیٹ فارم سے زبردست احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔