نامور پولو پلیئر شہزادہ سکندر الملک کو جشن شندور سے آؤٹ کرنانا قابل قبول ہے/عمائدین اپر چترال

اشتہارات

بونی(کریم اللہ)ضلع اپر چترال کے سیاسی و سماجی راہنماؤں، وی سی ناظمین فورم اور تحریک حقوق عوام اپر چترال نے جشن شندور کیلئے تشکیل شدہ ٹیم سے پولو کے سنیئر اور نامور پلیئر شہزادہ سکندرا لملک کو ڈراپ کرنے کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ لوئر چترال کے ڈپٹی کمشنر کا ذاتی عناد پر مبنی اقدام ہے جو کہ عوام کو قبول نہیں۔ اپر چترال میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق تحصیل ناظم شمس الرحمن لال، ناظم وی سی بونی ٹو سلامت خان، تحریک حقوق عوام کے سربراہ پرویز لال، رحمت سلام لال،تحریک حقوق عوام کے صدر مختار لال،سید سلطان نگاہ، فرید احمد، قربان علی، سید شیر حسین، سابق الیکشن کمشنر نور گلاب، پرنس سلطان الملک، جبار، انعام اللہ اور دیگر عمائدین نے کہا پولو چترال کا قومی کھیل اور ثقافت کا ایک حصہ ہے اور اسمیں بے جا مداخلت چترال کی ثقافت پر حملے کے مترادف ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر لوئر چترال پولو اسٹار شہزادہ سکندر الملک سے اپنی ذاتی عناد کی بدولت پولو جیسے ثقافتی کھیل کر داغدار کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ایک مقبول جشن کو تنازعے کا شکار بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ڈپٹی کمشنر لوئر چترال نے اپنے فیصلے کو واپس نہ لیااور شہزادہ سکندر الملک کو بدستور ٹیم سے باہر رکھنے کی کوشش ہوئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ جشن شندور کے موقع پر اپر چترال کے انتظامیہ کو بھر پور نمائندگی دی جائے کیونکہ اپر چترال باضابطہ فنکشنل ضلع بن چکا ہے اور اس علاقے کے سارے امور اس علاقے کے مفاد میں استعمال ہونا چاہئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس علاقہ کو نظر انداز کرکے ڈی سی لوئر چترال کو اس علاقہ پر اپنا تسلطجمانے کا موقع نہیں دیا جا ئے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پولو کے بے تاج بادشاہ سکندر الملک کی خدمات کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ اس موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ علاقائی روایات اور شندور میلہ کے انتظامی امو ر اور دوسرے معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیشہ کی طرح شندور کے لئے پولو ٹیم کا انتخاب ایسوسی ایشن کے مرضی سے تشکیل دیا جائے ورنہ اپر چترال کے عوام اس عمل کو برداشت نہیں کریں گے اور علاقے میں کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعہ رونما ہونے کی صورت میں اس کی تمام تر ذمہ داری ڈی سی لوئر چترال پر عائد ہو گی۔