چترال پولو ایسوسی ایشن اور کھلاڑیوں نے جشن شندور کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا

اشتہارات

چترال(محکم الدین)شندور پولو فیسٹول کی سلیکشن کمیٹی کے ممبران نے پولو ایسوسی ایشن کے صدر اور معروف پولو پلیئر شہزادہ سکندرالملک کو ٹیم سے نکالنے کرنے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے 7 جولائی سے شندو ر میں شروع ہونے والے پولو فیسٹول کے بائکاٹ کا اعلان کیا ہے اور چترال کے ایم این اے، ایم پی ایز،ضلع ناظم،چترالی عوام اور شائقین پولو سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کو سپورٹ کریں اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے شندو ر فیسٹول میں شرکت نہ کریں۔چترال پریس کلب میں بدھ کے روز ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلیکشن کمیٹی کے آٹھ میں سے پانچ حاضر ممبران صوبیدار میجر (ر) ظفرعلی شاہ،صوبیدار میجر (ر)فقیر محمد،محمد اعظم،عبداللہ جان اور ناصر علی خان نے کہاکہ امسال شندور فیسٹیول کے لئے سلیکشن کو چترال اے اور چترال بی ٹیم کی سلیکشن سے روک دیا گیااور ان دونوں ٹیموں کی سلیکشن ڈپٹی کمشنر چترال نے اپنی سربراہی میں کی ہے جس میں سویلین کی نمائندگی کرنے والے چترال کے واحد پولوپلیئر شہزادہ سکندر الملک کو نہ صرف انتہائی حقارت اور نامناسب طریقے سے ٹیم کی کپتانی سے محروم کیا گیا بلکہ اسے ٹیم سے بھی آؤٹ کیا گیا ہے۔یہ نہ صرف پولو ایسوسی ایشن کی تضحیک ہے بلکہ چترالی عوام کی توہین ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

پریس کانفرنس کے موقع پر شہزادہ سکندر الملک بھی موجود تھیجنہوں نے اپنے خطاب میں بتایا کہ چترال سکاوٹس ہیڈ کوارٹر میں آفیسران کی موجودگی میں شندور کیلئے جن کھلاڑیوں کو منتخب کیا گیاتھاان میں چترال اے ٹیم میں ان کا نام بطور کیپٹن شامل تھالیکن بعد ازاں ڈپٹی کمشنر چترال نے ان کا نام ٹیم سے نکال دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈپٹی کمشنر کی ان کے ساتھ ان بن اس وقت سے شروع ہوئی ہے جب اس کی غفلت اور نا اہلی کی وجہ سے وزیر اعلیٰ کی طرف سے پولو ایسوسی ایشن کیلئے اعلان کردہ پندرہ لاکھ روپے کا چیک بینک میں داخل نہ کرنے کی وجہ سے لیپس ہوا،اسی طرح ہارس الاؤنس کی ادائیگی کے سلسلے میں بار بار ان سے مطالبہ انہیں ناگوار گزرا ہے اوریہی وجہ ہے کہ ڈی سی چترال نے اپنا انتقام شندور کیلئے تشکیل شدہ پولو ٹیم سے آؤٹ کرکے لیا۔ انہوں نے کہاکہ شندور فیسٹول سیاحت کی ترقی کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے لیکن حکومت کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ موجودہ ڈپٹی کمشنر کے ہوتے ہوئے شندور فیسٹیول تناعات کا شکار ہونے سے محفوظ نہیں رہ سکتا اس لئے شندور فیسٹیول کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ فوری طور پر ان کا چترال سے تبادلہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں نے 1981میں پہلی مرتبہ شندور فیسٹول کا آغاز سویلین ٹیموں کو لے کر کیا تھا جس کے بعد1982میں فورسز کی ٹیموں نے بھی اس میں حصہ لینا شروع کیا مگر آج حالت یہ ہے کہ سویلین کی بجائے شندور فیسٹول پر فورسز نے قبضہ کر لیا ہیاور سول پلیئرز کو موقع ہی دینے کیلئے تیار نہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم اس سلسلے میں ایک مقدمہ بھی عدالت میں دائر کرنا چاہتے ہیں تاکہ سول ایونٹس میں فورسز کی مداخلت کو روکا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ سول اور فورسز کے الگ الگ ٹورنامنٹ منعقد کئے جانے چاہئیں۔پریس کانفرنس میں سلیکشن کمیٹی کے ممبران نے چترال اے اور بی ٹیم کی سلیکشن کو مکمل طور پر مسترد کر دیااور کہاکہ یہ چترال میں پولو کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اس لئے چترال کی تمام سول ٹیمیں احتجاجا ًشندور فیسٹیول کے بائکاٹ کا اعلان کرتی ہیں۔اس موقع پر حاضر پولو کھلاڑیوں نے ہاتھ اٹھا کر ممبران کے فیصلے کی توثیق کی۔