ڈسٹرکٹ پولو کپ چترال؛چترال سکاؤٹس نے چترال لیویز کو بھاری مارجن سے ہرایا

اشتہارات

چترال(محکم الدین)ڈسٹرکٹ کپ پو لو ٹورنامنٹ کا فائنل میچ چترال سکاؤٹس اور چترال لویز کے ما بین چترال پولو گراونڈ میں کھیلا گیاجس میں چترال سکاؤٹس ٹیم نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مد مقابل چترال لیویز کی ٹیم کو دو کے مقابلے میں نو گولوں سے شکست دی۔اس موقع پر چترال پولو گراونڈ تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ تھے فائنل میچ کے مہمان خصوصی تھے جبکہ اس موقع پر کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل معین الدین،ڈپٹی کمشنر اپر چترال شاہ سعود،ڈی پی او چترال کیپٹن (ر) فرقان بلال، پاکستان کرکٹ ٹیم کے معروف بالر یاسر شاہ،پی ٹی آئی رہنما رحمت غازی،ایکسین سی اینڈ ڈبلیو مقبول اعظم،ٹی ایم او چترال قادر ناصر،معروف قانون دان صاحب نادر ایڈوکیٹ،عبدالولی ایڈوکیٹ اور بڑی تعداد میں آفیسران اور مرد و خواتین موجود تھے۔ میچ کے پہلے ہاف میں مہمان خصوصی ضلع ناظم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پولو چترال کا تاریخی اہمیت کی حامل کھیل ہے اور چترال کے لوگوں کی اس مصروف اور مشکل دور میں گھوڑا پال کر ثقافت کو زندہ رکھنا قابل تعریف ہے جس کیلئے ہم پولو ایسوسی ایشن چترال کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔انہوں نے اپر چترال اور لوئر چترال میں سال میں دو مرتبہ پولو ٹورنامنٹ کے انعقاد کا اعلان کیا۔میچ کے اختتام پر مہمان خصوصی نے کھلاڑیوں انعامات میں تقسیم کئے جس میں چترال سکاوٹس ٹیم نے فاتح ٹیم کی حیثیت سے ٹرافی اور نقد انعامات حاصل کی۔کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس نے اپنی ٹیم کو شاندار کھیل کا مظاہرہ کرنے پر پچاس ہزار روپے اور چترال لویز ٹیم کیلئے پچیس ہزار روپے کا اعلان کیا۔کھیل کی ہاف کے دوران پاک آرمی اور چترال سکاوٹس کے بینڈ ٹیموں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیااور تماشائیوں سے خوب داد وصول کی۔ درین اثنا جنرل سیکرٹری چترال پولو ایسوسی ایشن معزالدین بہرام نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کپ پولو در اصل شندور فیسٹول کے کھلاڑیوں کی سلیکشن کا حصہ ہے اور اس ٹورنامنٹ کے بعد شندور فیسٹول کیلئے گھوڑے اور کھلاڑی کم از کم پندرہ دن پہلے شندور روانہ ہوتے تھے اور وہاں پریکٹس کرتے تھے لیکن امسال ہارس الاؤ نس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے کافی عرصے تک انتظامیہ کے ساتھ پولو ایسوسی ایشن کا تنازعہ رہا،اس لئے اب ٹورنامنٹ کے بعد گھوڑے اور کھلاڑی دونوں بری طرح تھک گئے ہیں جبکہ شندور فیسٹول کیلئے وقت بہت مختصر رہ گیا ہے۔انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ چترال کے کھلاڑی اور گھوڑے شندور پولو میچوں میں وہ کارکردگی نہیں دیکھا سکیں گیجو وہ ماضی کے شندور مقابلوں میں کرتے آئے ہیں اس لئے خدا نخواستہ اچھے رزلٹ نہ آنے کی صورت میں ذمہ داری ضلعی انتظامیہ پر ہو گی۔