بونی شندور روڈ کی تعمیر کے سلسلے میں علاقے کے عوام میدان میں نکل آئے،احتجاجی تحریک کا آغاز

اشتہارات

چترال(محکم الدین)اپر چترال کے کئی دیہات پرواک،اوی،میراگرام،سنوغر،مستوج، یارخون،لاسپور کے عوام نے بونی شندور روڈ کی تعمیر میں مسلسل تاخیر کے خلاف پیرکے روز سے مستوج آر سی سی پل پر دھرنے کا آغاز کیا ہے۔ سینکڑوں احتجاجی مظاہرین کی نمائندگی معروف عالم دین قا ضی احتشام الدین کر رہے ہیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے علاقے کے ناظم نے کہاکہ گذشتہ پندرہ سالوں سے مستوج روڈ کی تعمیر اور پختگی کے حوالے سے عوام مطالبہ کرتے آرہے ہیں لیکن ہر آنے والی حکومت وعدے کرتی ہے لیکن عملی کام سے انحراف کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں سیاحوں اور مقامی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہاکہ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق اب لوگ کشتیاں جلا کر میدان میں اترنے پر مجبور ہوئے ہیں اور اسے منطقی انجام تک پہنچائے بغیر واپس نہیں لوٹیں گے۔انہوں نے کہاکہ 150 افراد نے قرآن پر حلف اٹھایا کر فیصلہ کیا ہے کہ ہر حالات کا مقابلہ کریں گے لیکن حکومت سے کام شروع کرنے کی یقین دھانی کے بغیر احتجاج سے واپس نہیں لوٹیں گے۔

انہوں نے کہااگر حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اس احتجاج کو سنجیدہ نہیں لیا گیاتو شندور فیسٹول کے گھوڑے اور دیگر سامان کو لے جانے نہیں دیا جائے گااور اس کے نتیجے میں حالات بگڑ بھی سکتے ہیں تاہم عوام کو اس کی کوئی پرواہ نہیں۔انہوں نے کہاکہ مستوج اور ملحقہ تمام علاقوں کا صرف ون پوائنٹ ایجنڈا ہے اور وہ بونی شندور روڈ کی تعمیر ہے جسے ہر صورت میں تعمیرکیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیاکہ حکومت سیاحت کی ترقی کے حوالے سے بلند بانگ دعوے کرتی ہے لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ انہوں نے کہاکہ احتجاجی پلان کے تحت روزانہ روڈ بلاک میں ایک ایک گھنٹے کا اضافہ کیا جائے گاجبکہ دھرنا چوبیس گھنٹے جاری رہے گااور احتجاج کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گاجب تک سڑک پر کام شروع نہیں کیا جاتا یا اس کی تعمیر سے متعلق مقامی لوگوں کو تحریری یقین دھانی نہیں کی جاتی۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بونی شندور روڈ،چترال گرم چشمہ روڈ اور کالاش ویلیز روڈ کی تعمیر کا اعلان کیا تھالیکن حکومت کی تبدیلی کے بعد اب تک کسی بھی سڑک کی تعمیر کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ہے جس کا لوگ مطالبہ کر رہے ہیں۔

تصاویر بشکریہ: چمرکن گروپ