کوشٹ موژدہ پرائمری سکول میں ملازمت کا تنازعہ؛ مقامی لوگوں کا احتجاجی دھرنا

اشتہارات

چترال(گل حمادفاروقی)اپر چترال کے علاقے کوشٹ موژدہ میں علاقے کے خواتین اور مردوں نے گورنمنٹ پرائمری سکول موژ دہ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسی گاؤں میں سکول کیلئے علاقے کے ایک شخص رحمت خان نے اس شرط پر مفت زمین دیا تھا کہ سکول تعمیر ہونے کے بعد میں درجہ چہارم کی ملازمت ان کو دی جائے گی۔ رحمت خان کو نوکری مل گئی مگر جب وہ پنشن پر چلا گیا تو اس نوکری کا حق اس کے بیٹے نذیر احمد کا بنتا ہے، مگر محکمہ تعلیم نے اسی پوسٹ پر اسرار احمد کو بھرتی کیا جو نہ اس علاقے کا ہے اور نہ اس نے سکول کیلئے کو ئی مفت زمین دی ہے۔ اس سلسلے میں نذیر احمد کا کہنا ہے کہ میرے والد نے اسی شرط پر یہ زمین محکمہ تعلیم کو سکول کیلئے مفت دیا تھا کہ یہ نوکری اس کے خاندان میں رہے گا مگر اب محکمہ تعلیم نے یہ نوکری من پسند شخص کو دیا ہے۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کیا کہ اسے اسکا حق دیا جائے۔ سکو ل کے انچارچ عزیز الرحمان نے بھی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ سات مہینوں سے اس سکول میں چوکیدار نہیں آیا ہے جس سے ان کو نہایت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس احتجاجی کیمپ میں بیٹھی ہوئی بعض خواتین نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ ہمارے چا چا رحمت خا ن نے محکمہ تعلیم کو مفت زمین دیا تھا تاکہ اس سکول میں نوکری اس کے خاندان کو دیا جائے مگر ابھی یہاں کسی اور کو بھرتی کیا گیا ہے اور اس بے انصافی کے خلاف ہم احتجاج کر رہے ہیں۔ علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک سماجی کارکن غلام سرور نے الزام لگایا کہ سیاسی اثرورسوخ کی بنیاد پر ملازمتیں دینے کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے،انہوں نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کے فوری تبادلے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور اس کے ساتھ احتساب کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔علاقے کے ویلج کونسل ناظم غلام مرسلین نے ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے تین چار دنوں سے یہ خواتین، بچے اور بوڑھے اور مرد حضرات احتجاجی دھرنے میں بیٹھے ہیں جس سے ہمارے علاقے کے حالات کشیدہ ہورہے ہیں،یہ لوگ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے اور جس شخص نے سکول کیلئے مفت زمین فراہم کی ہے اسے اور اس کے بعد اس کے بیٹے کو یہ نوکری دلوایا جائے۔
اس موقع پردھرنے کے شرکاء نے نعرہ بازی کی اور محکمہ تعلیم اور تبدیلی سرکار پر بھی تنقید کی۔
علاقے کے لوگوں نے وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ، محکمہ تعلیم کے ارباب اختیار کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عدلیہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ جس شخص نے اس سکول کیلئے مفت زمین فراہم کیا ہے تو اس سکول میں ملازمت کا حق بھی اسی کا بنتا ہے لہذا اس کے بیٹے نذیر احمد کو چوکیدار کے پوسٹ پر بھرتی کرکے علاقے میں پیدا ہونے والے کشیدگی کو ختم کیا جائے۔ مظاہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کو ان کا حق نہیں ملا تو وہ سکول کو تالہ لگائیں گے جس سے بچوں کا مستقبل تاریکی میں پڑے گا۔