سعودی امدادی پیکج کی بندربانٹ اور محکمہ بیت المال کا کردار مایوس کن ہے،شفافیت کو یقینی بنایا جائے /مستحقین

اشتہارات

چترال(محکم الدین)چترال شہر کے اطراف سے تعلق رکھنے والے مستحق افراد نے سعودی حکومت کی طرف سے ملنے والی امدادی پیکیج کی تقسیم کے نام پر بیت المال چترال اور ویلج ناظمین چترال کی ملی بھگت سے بندر بانٹ کرنے اور اقرباء پروری کرنے پر شدید رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ آخر تمام غرباء اور مستحقین چترال شہر میں کہاں بستے ہیں کہ شہر کے مضافات کے نادار کسی کو نظر نہیں آرہے ہیں۔اس سلسلے میں مختلف دیہات کے باشندوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سعودی عرب نے ماہ رمضان میں مستحقین کیلئے امدادی پیکیج کی فراہمی کو ممکن بنایا، وہ یقینا قابل ستائش ہے۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہر بار بعض مقامی ناظمین کی ایماء پر انتظامیہ امدادی اشیاء چترال شہر میں ہی تقسیم کرتی ہے جس سے اطراف کے مستحق نادار اور غرباء محروم رہتے ہیں اور موجودہ تقسیم بھی حسب سابق اقرباء پروری کی بھینٹ چڑھا دیا گیا لیکن ضلعی انتظامیہ چترال خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے قبل حکومت قطر کی طرف سے ملنے والی امداد کی بھی بندر بانٹ کی گئی اور راتوں رات مستحقین کا لیبل لگا کر امدادی اشیاء و خوردونوش متفقین و اراکین اور منظور نظر افراد میں تقسیم کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کویہ معلوم ہونا چاہیے کہ چترال شہر کے دس مربع کلومیٹر ایریا سے باہر بھی مجبو ر و نادار لوگ رہتے ہیں اور وہ شہر میں بسنے والوں کے مقابلے میں امداد کے زیادہ مستحق ہیں۔ شہر میں امدادی اشیاء ہتھیانے کیلئے ایک باقاعدہ گروپ موجود ہے جو سیاسی بنیادوں پر نمبر بنانے اور اقرباء پروری سے اپنوں کو نوازنے کے طریقوں پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے بیت المال چترال کے طریقہ کار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہاکہ ہربار امدادی اشیاء کی تقسیم کے موقع پر دوسرے علاقو ں کے مستحقین کے ساتھ نا انصافی ہوتی ہے اور اس گینگ میں بیت المال بھی شامل ہے۔