نئے بلدیاتی نظام میں ضلع کونسل اور ضلع ناظم کا عہدہ ختم کردیا گیا،لوکل گورنمنٹ بل 2019میں چار ترامیم منظور

اشتہارات

پشاور(میڈیا ڈیسک)خیبر پختونخوا میں مجوزہ نئے بلدیاتی نظام میں ضلع ناظم اور اور ضلع کونسل کو ختم کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز خیبر پختونخوااسمبلی نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل2019میں چارترامیم کی منظوری دیدی اپوزیشن نے ایکٹ میں نئی ترامیم کے ذریعے ضلع کونسل اورضلع ناظم کے خاتمے کی مخالفت کی۔صوبائی اسمبلی میں جب وزیربلدیات شہرام ترکئی نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2019ء پیش کیا تو اپوزیشن لیڈراکرم درانی نے کہاکہ مقامی حکومتیں جمہوریت کاحسن ہیں،حکومت اکثریت کے نام پر اس نظام کوبلڈوزکرنے کی کوشش کررہی ہے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں تمام ترامیم کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے حوالے کیاجائے جہاں تفصیلی بحث کے بعداس کی منظوری دی جائے اے این پی کے سرداربابک نے بتایاکہ دنیامیں جو قوانین بنتے ہیں اس کیلئے باقاعدہ ایک طریقہ کار ہوتاہے مقامی حکومت ضلعی حکومت ہونی چاہئے مقامی حکومتوں کے نظام میں ضلع ناظم اورضلع کونسل نہایت اہمیت کاحامل ہوتی ہے لیکن نئی ترامیم میں ضلع ناظم اورکونسل کوختم کیاجارہاہے وعدے کے باوجود مقامی حکومتوں کو 30فیصدکی بجائے گزشتہ چارسالوں کے دوران صرف 15فیصدفنڈہی جاری کیاجاسکا حیران کن امریہ ہے کہ تحصیل کونسل کے اراکین غیر جماعتی جب کہ تحصیل ناظم جماعتی انتخابی طرزکے ذریعے ایوان میں آئینگے ایوان آدھاتیترآدھابٹیرکامنظرپیش کریگاعجلت میں فیصلے نہ کئے جائیں اگرایوان کوبلڈوزکرنے کی کوشش کی گئی توکوئی جائے یانہ جائے اپوزیشن اراکین ضرورعدالت جائے گی۔صوبائی وزیرقانون سلطان محمد نے کہاکہ اپوزیشن جتناچاہے بل پربحث ہوسکتی ہے اپوزیشن کی جانب سے مثبت ترامیم کی حمایت کرینگے لیکن بل سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کرنے پرراضی نہیں بل پر صوبائی کابینہ،منسٹریل کمیٹی،ٹیکنیکل کمیٹی اورپارٹی سطح پر مشاورت ہوچکی ہے ایوان میں اس پر تفصیلی بحث ہونی چاہئے،بعدازاں حکومت نے اکثریتی بنیاد پرلوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کی منظوری کاآغازکیااورایوان کے اختتام پر4ترامیم کی منظوری دیدی جسکے تحت ناظمین کوچیئرمین کے نام سے پکاراجائیگااسی طرح ضلع کونسل اور ضلع ناظم کا عہدہ ختم کردیاگیا، صوبائی وزیربلدیات شہرام ترکئی نے بتایاکہ آئین نے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کی بات کی ہے لیکن کہیں یہ نہیں لکھاکہ یہ اختیارات ضلع ناظم یاکونسل کودیاجائے اس بل کو حکومتی سطح پر وزراء،انتظامی اورخصوصی کمیٹیوں کے ذریعے تفصیلی بحث کے بعدمنظورکیاگیا اس لئے بل کو سلیکٹ کمیٹی کی بجائے اسے ایوان میں پیش کیاجائیگاتاکہ اس پر تفصیلی بحث ہو۔