محکمہ تعلیم میں حالیہ بھرتیوں میں بے قاعدگیاں ہوئی ہیں، ڈی ای او کو معطل کرکے انکوائری کی جائے/مولانا عبدالاکبر چترالی

اشتہارات

پشاور(چ،پ)چترال سے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی اور رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے محکمہ تعلیم چترال میں کلاس فور کی آسامیوں پر حالیہ بھرتیوں کے اوپر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں منسوخ قرار دینے اور اس بابت تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ گذشتہ روز پشاور پریس کلب میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے صوبائی اسمبلی میں اقلیتی رکن وزیر زادہ پر الزام لگایا کہ وہ سرکاری اداروں میں مداخلت کررہے ہیں۔ انہوں نے اعلیٰ حکا م سے مطالبہ کیا کہ بھرتیوں کے عمل میں ہونے والے بد عنوانیوں کی جامع تحقیقات کرائی جائے اور ڈسٹرکٹ ایجو کیشن آفیسر چترال کو معطل کر کے انکے خلاف محکمانہ کاروائی شروع کی جائے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی اور مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ اقلیتی ممبر کی مداخلت سے محکموں میں بے چینی ہے اور امن امان کا مسئلہ پیدا ہونا فطری امر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آئندہ کیلئے کسی بھی محکمہ میں اقلیتی ممبر کی مداخلت ناقابل برداشت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے احکامات کے باوجود منتخب نمائندوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، لینڈ ڈ ونرز کے حقوق پامال کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں کے قریب ترین نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے بجائے دوسرے یوسیز سے 58 افرادسیاسی بنیاد پر بھرتی کروائے گئے ہیں ۔ا نہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ DEO چترال نے سلیکشن کمیٹی سے مشاور ت کے بغیر غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال ایک پُر امن علاقہ ہے اگر اسی طرح غیر قانونی کام صوبائی مداخلت سے کروائے گئے تو کسی وقت بھی امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوگا اور اس کی تمام تر ذمہ داری وزیر اعلیٰ اور ضیاء اللہ بنگش پر عائد ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھرتیوں سے چند دن پہلے DEO چترال کا ٹرانسفر اور پھر بحالی ٹوپی ڈرامہ اور غیر قانونی بھرتیوں کیلئے راہ ہموار کرنا تھا۔پریس کانفرنس کے دوران مولانا عبدالاکبر چترالی نے بتایا کہ اپنے ان خدشات اور تحفظات سے انہوں نے چیف سیکرٹری کو بھی آگاہ کیا ہے۔