ریسکیو 1122کی ابتک کارکردگی مایوس کن ہے،حکام نوٹس لیں،مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے/مولانا ہدایت الرحمن،شبیر احمد

اشتہارات

چترال(محکم الدین)ایم پی اے چترال مولانا ہدایت الرحمن اور صدر تجار یونین چترال نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ریسکیو 1122 چترال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گذشتہ دو تین مہینوں کے دوران چترال ٹاؤن میں آتشزدگی کے مختلف واقعات میں آگ بجھانے میں ان کی ناقص کارکردگی پرشدید نکتہ چینی کی ہے۔منگل کے روز چترال پریس کلب میں امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید احمد، سابق ایم پی اے مولانا عبدالرحمن اور تجار یونین کے عہدہ داروں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت سے ان کی تربیت کرنے،ان کو فعال بنانے اور چترال میں اس ادارے کی خالی آسامیوں پر ترجیحی بنیادوں پر مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ یہ نہایت افسوس کا مقام ہے کہ ریسکیو 1122 جو ایمر جنسی حالات سے نمٹنے کیلئے چترال میں قائم کیا گیاہے اور حکومت کے کروڑوں روپے کے فنڈ سالانہ اس ادارے پر خرچ کئے جارہے ہیں تاہم ہنگامی حالات میں اس ادارے کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔انہوں نے کہا کہ چترال میں گذشتہ دو تین مہینوں سے یکے بعد دیگرے آگ لگنے کے واقعات کے دوران یہ مشاہدے میں آیا ہے کہ نان پروفیشنل افراد اس ادارے میں کام کر رہے ہیں جن کو آگ بجھانے کی کوئی تربیت حاصل نہیں ہے نیز یہ اہلکار چترال شہر کے مختلف دیہات سے واقف بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا ثبوت یہ ہے کہ گذشتہ روز دنین کے مقام پر ہوٹل میں آگ لگنے کے فوراً بعد اس ادارے کو فون کیا گیا تو دس منٹ کے راستے میں ان کی تشریف آوری تقریبا ایک گھنٹہ بعدممکن ہوسکی، اور پائپ لگانے میں مزید وقت ضائع کیا گیاجس کی وجہ سے نقصان لاکھوں سے کروڑوں تک پہنچ گیا جو کہ ان کی ناتجربہ کاری کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل چترال بائی پاس روڈ اور پولو گراونڈ کے ساتھ بلڈنگ میں لگنے والی آگ بجھانے میں بھی ریسکیو 1122 کی غیر پیشہ ورانہ عمل کی وجہ سے نقصانات میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے متاثرہ افراد کی امداد کرنے کا مطالبہ کیا۔ صدر تجار یونین نے کہاکہ آئندہ اس قسم کے مزید نقصانات سے بچنے کیلئے چیو پل چترال کے قریب ریسکیو کی گاڑی تیار رکھی جائے تاکہ جائے آتشزدگی تک پہنچنے میں کم سے کم وقت لگے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک جو بھی نقصانات ہوئے ہیں وہ سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں اور اس کے نتیجے میں ریسکیو کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید احمد،سابق ایم پی اے مولانا عبدالرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیو 1122 کھلی جگہوں میں لگنے وا لی آگ بجھانے میں ناکام ہے تو اس سے گنجان آباد دیہات میں اس سے بہتر کارکردگی کی کیا توقع کی جاسکتی ہے۔ اس موقع پر ایم پی اے نے متاثرین کو یقین دلایا کہ آگ سے نقصان اٹھانے والے افراد کی مدد کیلئے قانون سازی کیلئے بل اسمبلی میں حکومتی ممبر اسمبلی نے پیش کیا ہے جس کی منظوری کے بعد متاثرین کی امداد کی جا سکے گی۔