مڈک لشٹ میں سنو سپورٹس فیسٹول کا رنگا رنگ میلہ اختتام پذیر،کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس مہمان خصوصی تھے

اشتہارات

دروش(نامہ نگار)چترال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منعقد ہونے والا سنو سپورٹس فیسٹیول اپنی رعنائیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا ۔ چترال میں قائم ’’ہندوکش سنو سپورٹس کلب‘‘ کے زیر اہتمام پاکستان ونٹر سپورٹس فیڈریشن کے تعاؤن سے چترال میں پہلی مرتبہ منعقد ہونے والے تین روزہ سنو سپورٹس فیسٹیول میں تین سو سے زائد مقامی اور ملک کے ووسرے حصوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ کمانڈنٹ چترال ٹاسک فورس و چترال سکاؤٹس کرنل معین الدین اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔

فیسٹیول میں چار مختلف کیٹیگریز میں اسکئینگ کے مقابلے ہوئے جن میں آٹھ سے بار ہ سال جن میں نذیر احمد نے اول پوزیشن حاصل کی روح الامین نے دوسری اور مرتضیٰ تیسرے نمبر پر رہے۔ تیر ہ سے سولہ کے کھلاڑیو ں میں عباد الرحمان نے اول ، عماد حسین نے دوسری جبکہ انعام اللہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ سولہ سے پچیس سال کے عمر کے کھلاڑیوں میں عاشق حسین نے پہلی پوزیشن، واصف علی نے دوسری جبکہ سلطان نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔26 سے55 سال کے عمر کے کھلاڑیوں میں عبد الحفیظ نے پہلی پوزیشن حاصل کی، برہان نے دوسری اور سید جعفر نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کرنل معین الدین نے چترال میں اسکیئنگ مقابلوں کے انعقاد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے چترال کی سیاحت کی تاریخ میں اہم اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا شدید موسمی حالات کے باوجو د فیسٹیول انتظامیہ اور مڈک لشٹ کے مقامی افراد اس فیسٹیول کا انعقاد کرکے ایک کارنامہ سرانجام دیا ہے ۔ انہوں نے اپنی طرف سے ہر قسم تعاؤن کا یقین دلایا۔ اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہندوکش سنو سپورٹس ایسوسی ایشن کے صدر شہزادہ حشا م الملک نے کہا کہ یہ کھیل پچھلے سو سالوں سے یہاں کھیلا جاتا ہے مگر اسے باقاعدہ طور پر ایک تہوار کے طور پر کبھی نہیں منایا گیا ، ہم نے پہلی بار اسے منظم طریقے سے منایا جس میں ملک بھر کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا اور چترال کے جن علاقوں میں بھی سنو سکینگ کی گنجائش موجود ہیں ہم ضرور وہاں یہ کھیل کھیلیں گے اور اسے بین الاقوامی سطح پر بھی روشناس کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مڈک لشٹ میں سنو سپورٹس سکول کا بھی آغاز کیا جارہا ہے۔

یہ فیسٹیول سطح سمندر سے 9ہزار فٹ بلند وادی مڈک لشٹ میں منعقد ہورہی جس سے محظوظ ہونے کے لئے بڑی تعداد میں مقامی و ملک دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے سیاح و شائقین حصہ لیا ۔ اس فیسٹیول کے انعقاد کے ساتھ ہی خیبر پختونخوا میں ضلع چترال سوات کے بعد ونٹر سپورٹس کی میزبانی کرنے والا دوسرے ضلعے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے اور اس کا کریڈٹ ہندوکش سنو سپورٹس کلب چترال بالخصوص کلب کے صدر شہزاد محمد حشام الملک کو جاتا ہے جنہوں نے انتہائی محنت کے ساتھ اس فیسٹیول کے انعقاد کو یقینی بنایا۔ فیسٹیول کے انعقاد کی وجہ سے دورافتادہ مگر حسین وادی مڈک لشٹ میں زبردست چہل پہل اور رونق کا ساماں، ملک بھر سے آنیوالے سیاح سنو سپورٹس کے ساتھ ساتھ علاقے کے قدرتی حسن اور دلفریب نظاروں سے محظوظ ہوئے ۔ بڑی مقدار میں غیر مقامی سیاح آنے سے علاقے میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ۔ اس ایونٹ کے انعقاد سے چترال کے سیاحتی شعبے کو تقویت ملنے کی توقع ہے ۔ چترال میں سرمائی سیاحت نہ ہونے کے برابر رہی ہے تاہم اس جیسے میلوں کے انعقاد سے جہاں چترال میں سرمائی سیاحت کی داغ بیل ڈالی گئی ہے وہیں سیاحت کے لئے نئے مقامات کی نشاندہی بھی ہو رہی ہے۔ سپورٹس کے ذریعے سیاحت کو فروغ دینے کا اقدام علاقے کے معاشی ترقی کیلئے نہایت سود مند ثابت ہوگا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے خیبر پختونخوا ٹوارزم ٹاسک فورس کے ممبر شہزادہ سکندر الملک نے اس فیسٹیول کے انعقاد کو نہایت اہم قرار دیا اور اسے ہر سال منعقد کرنے پر زور دیا تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اپنے دعوؤں کے باوجود صوبائی حکومت اسکے فیسٹیول کے انعقاد میں کردار ادا نہیں کرپایا۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے فیسٹیول کے انعقاد کے حوالے سے سیاحوں کو غلط معلومات فراہم کئے گئے اور سیاحوں کو علاقے میں داخل ہونے سے روکا گیا جو کہ نامناسب اقدام ہے۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سنو سپورٹس پلیئر ڈاکٹر حمزہ ، سوات کے جمال نے اپنے تاثرات میں بتایا کہ ہمیں یقین نہیں آرہا ہے کہ نلتراور مالم جبہ کے علاوہ بھی ہمارے ملک میں ایسے مقامات ہیں جہاں پر ونٹر سپورٹس نہ صرف منعقد ہوسکتی ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی مقابلے منعقد کرائے جاسکتے ہیں۔ نامور سیاح وجاہت مسعود نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں آنیوالے سیاح علاقے کے حسن اور قدرتی مناظر کی سہر میں جکڑ گئے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ ایسے مقامات کی ترقی پر توجہ دے اور یہاں پر سیاحوں کو راغب کرانے والے اقدامات کئے جائیں۔ کرنل ریٹائرڈ عباس نقوی نے چترال میں اسکئینگ کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے مزید ترقی دینے پر زور دیا ۔