عدالت نے سنیئر صحافی گل حماد فاروقی کے بیٹے محمد فرحان کے مقدے میں متعدد ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا

اشتہارات

چترال(نامہ نگار)عدالت عالیہ نے سنیئر صحافی گل حماد فاروقی کے فرزند محمد فرحان کے ڈاکٹروں کی غفلت کی وجہ سے انتقال کے واقعے میں گل حماد فاروقی کی طرف سے دائر درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے تین مختلف ہسپتالوں کے متعدد ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور تھانہ خان رازق کے ایس ایچ او کے خلاف کاروائی کا حکم دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی گل حماد فاروقی کے جواں سال بیٹے محمد فرحان جو ڈاکٹروں کی غفلت کی وجہ سے اپنڈکس پھٹنے کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے جس پر گل حماد فاروقی نے پولیس کو متعدد درخواستیں دئے مگر کاروائی نہ ہونے پر مایوس ہوکر انہوں نے عدالت سے رجوع کیا۔ محب اللہ تریچوی ایڈوکیٹ نے حیات آباد میڈیکل کمپلکیس کے ڈاکٹروں خلاف سیشن کورٹ پشاور میں 22۔CRPCکے تحت مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے حکم دیا کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے سرجیکل اے وارڈ کے انچار چ پروفیسر ڈاکٹر مظہر خان کیخلا ف مقدمہ درج کیا جائے جبکہ دوسرے کیس میں عنایت اللہ خان ایڈوکیٹ نے نصیر اللہ خان بابر میمورییل ہسپتال کوہاٹ روڈ پشاور اور لیڈی ریڈنگ ہسپتا ل پشاور کے نو ڈاکٹروں کے خلاف کیس دائر کیا جس پر فاضل عدالت نے حکم جاری کیا کہ ان ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔تاہم ڈاکٹر مظہر خان نے پشاور ہائی کورٹ میں اس FIR کو ختم کرنے کیلئے رٹ پٹیشن دائر کیا جبکہ صحافی گل حماد فاروقی نے بھی ہائی کورٹ میں ری پٹیشن دائر کیا کہ HMC کے ان گیارہ ڈاکٹروں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے۔ یہ کیس 2016 سے عدالت میں چلتا ریہا جو سماعت کیلئے چیف جسٹس مسٹر جسٹس وقار احمد سیٹھ اور اشتیاق ابراہیم پر مشتمل ڈویژن بنچ کے سامنے پیش ہوا۔ عدالت عالیہ نے اس مقدمے میں تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنسے استفسار کیا کہ جب یہ مقدمہ سیشن کورٹ میں سنایا گیا تو ایس ایچ او نے کیوں مقدمہ درج نہیں کیا۔ عدالت نے ایس ایس پی آپریشن کو حکم دیا کہ وہ متعلقہ ایس ایچ او کیخلاف محکمانہ کاروائی کرے جس پر ایس ایس پی آپریشن نے ایس ایچ او تھانہ خان رازق شہید (کابلی) انسپکٹر محمد نور کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے سات د ن کے اندر جواب طلبی کی ہے۔ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل اسلام آباد کو بھی حکم جاری کیا کہ وہ متعلقہ ڈاکٹروں کے خلاف محکمانہ کاروائی کی۔ عدالت عالیہ کے حکم کے بعد ایس ایچ او تھانہ کابلی نے نصیر اللہ خان بابر میمویل ہسپتال کے ڈاکٹر ارشاد آفریدی، ڈاکٹر سپین گل چلڈرن او پی ڈی، ڈاکٹر اعجاز چترالی، ڈاکٹر محمد ذہین میڈیکل سپرنٹنڈنٹ جبکہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر کفایت خان انچارج چلڈرن سرجیکل یونٹ، ڈاکٹر محمد فیاض جونیئر رجسٹرار، ڈاکٹر جہانگیر TMO پیڈیاٹرک سرجری یونٹ، ڈاکٹر اصغر نواز ہاؤس افیسر پیڈیاٹرک سرجری یونٹ، ڈاکٹر مختیار زمان میڈیکل ڈایریکٹر اور حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے سرجیکل اے یونٹ کے ہیڈ پروفیسر ڈاکٹر مظہر خان کیخلاف زیر دفعہ 322/PPC مقدمہ درج کرنے اور محکمہ صحت کے سیکرٹری کو ہدایت کی کہ ان ڈاکٹروں کے گرفتاری میں وہ کردار ادا کرے۔