محکمہ جنگلات میں فارسٹ گارڈ کی بھرتیوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف ارندو کے نوجوانوں کی بھوک ہڑتال

اشتہارات

دروش(جہانزیب)یونین کونسل ارندو سے تعلق رکھنے والے نوجوان محمد اسلام و دیگر نے محکمہ جنگلات میں ہونیوالے بھرتیوں میں مبینہ طور میرٹ کی خلاف ورزی اور سفارشی بنیادوں پر بھرتی کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق تحصیل ارندو سے تعلق رکھنے والے نوجوان محمد اسلام ودیگر نے موقف اختیار کیا ہے کہ گذشتہ مہینوں محکمہ فارسٹ نے فارسٹ گارڈ اور کلرک کے خالی اسامیوں کو پر کرنے کیلئے اخبارات میں اشتہارات دئیے اور اسی اشتہار میں کرپشن کے خلاف نعرہ بھی درج تھا مگر بد قسمتی اس عمل میں سنگین کرپشن کی گئی ہے۔ انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ یو سی ارندو کے نوجواناں فارسٹ گارڈ کی آسامی کیلئے ہم نے درخواست جمع کیے، تمام ٹیسٹ کے مراحل سے پاس ہو کر انٹرویو کے مرحلے میں پہنچے مگر محکمہ فارسٹ کے ڈی ایف او نے اپنے من پسند افرادوں کو انٹرویو کیلئے بلایا ۔جب ہمیں معلوم ہوا کے ہمیں انٹر ویو کیلئے نہیں بلایا گیا ہے تو ہمیں شدید ذہنی کوفت پہنچا اور ہم10امیدواروں نے مشترکہ طورپر سینئر سول جج / علاقہ قاضی صاحب چترال کی عدالت میں اس اقدام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی، عدالت میں کیس جاری رہا اور ہم نے جس طرح اپنے تحفظات کا اظہار کیا جس میں امیدوار جن کے چھاتی مطلوبہ مقدار کیلئے پورا نہیں اترے ہیں۔ عدالت نے مذکورہ افراد کو بذریعہ پولیس اپنے سامنے دوبارہ پیمائش کی اور جن امیداروں کو میرٹ پر بھرتی کرنے کیلئے فائنل کیا تھا مگر وہ لوگ چھاتی سائز میں پورا نہیں ہوئے۔ ہم حکام بالا کو اگاہ کرتے ہیں کہ مذکورہ ڈی ایف او صادق اور امین نہیں رہا ہے کیونکہ انہوں نے ہمارے حق کو ضائع کرنے کی کوشش کی ہے۔ مذکورہ ڈی ایف او نے جنگلاتی علاقے کے نوجوانوں کو محکمہ فارسٹ میں فارسٹ گارڈ بھر تی کرنے کیلئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو بھی لیٹر بھیجا تھا۔ مگر بد قسمتی سے ہم یو سی ارندو کے نوجوانوں میں سے ایک کو بھی فارسٹ گارڈ کی پوسٹ پر بھرتی نہیں کیا ہے جب کہ ہم نے تمام مراحل کو پاس کر کے انٹرویو کے مراحل کو پہنچا تھا۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان، صوبائی وزیر اعلیٰ محمود خان اور وزیر جنگلات سے مطالبہ کیا کہ محکمہ جنگلات چترال میں ہونیوالے اس سنگین بے قاعدگی کی انکوائری کی جائے، ذمہ دار افراد بالخصوص ڈی ایف او کے خلاف کاروائی کی جائے نیز فارسٹ گارڈ کی آسامیوں پر میرٹ کے مطابق جنگلاتی علاقے کے نوجوانوں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے کیونکہ ان آسامیوں پر تعلق رکھنے والے نوجوانوں کا زیادہ حق بنتا ہے اور ہم چترال کے دوسرے علاقوں کے نوجوانوں سے بہتر جنگلاتی علاقوں میں ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔