اپر چترال ضلع کا قیام،پی ٹی آئی چترال نے چترال میں اظہار تشکر کی ریلی اور پروگرامات کا انعقاد کیا

اشتہارات

چترال(گل حماد فاروقی)صوبائی حکومت نے گذشتہ دنوں کابینہ کے اجلاس میں ’’ اپر چترال‘‘ ضلعے کے قیام کی منظوری دیدی جسکے بعد بہت جلد ہی خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے ضلعے چترال کوعملاً دو ضلعوں میں تقسیم کیا جائیگا۔ ضلع اپر چترا ل کے نوٹیفیکیشن کے اجراء سے جہاں حکمران جماعت تحریک انصاف کے کارکنان میں فاتحانہ خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے وہیں پر اپر چترال کے عوام بھی اس نئے پیشرفت سے مسرور ہیں۔ اس سلسلے میں ضلع کے مختلف مقامات پر اظہارتشکر کی ریلیاں نکالی گئیں جبکہ خصوصی تقریبات کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں پی ٹی آئی کے پرجوش کارکنان نے بھرپور شرکت کی۔
اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ ، ضلعی جنرل سیکرٹری اور سابق امیدوار برائے صوبائی اسمبلی اسرا ر الدین صبو ر پارٹی کے دیگرراہنماؤں سابق تحصیل ناظم سرتاج احمد خان ، سابق تحصیل ناظم مستوج شہزادہ سکندر الملک، سیکرٹری ریٹائرڈرحمت غازی وغیرہ کے ہمراہ چترال آئے تو دروش کے سینکڑوں کارکنان گاڑیوں کے بڑے قافلے کی شکل میں عشریت کے مقام پرپارٹی قائدین کا استقبال کیا جہاں ایک مختصر تقریب بھی منعقد ہوئی۔
یہ قافلہ آگے بڑھتا گیا اور دروش کے مین چوک میں ایک بار پھر جلسے کی شکل اختیار کرلی۔اس قافلے پر راستے میں کھڑے ہوئے لوگ پھول اور مٹھایاں نچاور کرتے رہے۔ خوشی کا پیغام لیکر یہ قافلہ اپنے منزل مقصود کی طرف اپر چترال کے ہیڈ کوارٹرز بونی رواں دواں تھا کہ راستے میں بچوں، بڑوں نے ان کا استقبال کرتے ہوئے ا ن پر پھول برساتے اور مٹھائی تقسیم کرتے رہے۔ بونی میں بہت بڑے جلسے کا اہتمام کیا گیا جس سے مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سیاست سے بالاتر ہوکر پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی اور مرکزی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے بالائی چترال کو الگ ضلعے کا درجہ دیا۔ جلسہ میں رحمت غازی نے صوبائی حکومت کا نوٹیفیکیشن باقاعدہ طور پر دکھایا۔
ہمارے نمائند سے باتیں کرتے ہوئے شہزادہ سکندر نے کہا کہ عمران اور سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے اپنا وعدہ پورا کیا اور چترال کے بالائی علاقے کو ضلعے کا درجہ دیا۔
بالائی چترال کے عوام نے اس فیصلے کو ان کی ترقی کا پہلا زینہ قراردیا کہ اب ان کو معمولی کاموں کیلئے بروغل سے بارہ گھنٹے سفر طے کرکے چترال جانا نہیں پڑے گا بلکہ ان کا کام اب بونی یا مستوج میں پورا ہوگا۔ رحمت غازی نے کہا کہ اس علاقے میں نہایت قیمتی معدنیات ہیں، وافر مقدار میں پانی ہے جس سے پن بجلی گھر بن سکتے ہیں اور اس فیصلے سے نئی نوکریاں ملیں گی، لوگوں کو روزگار میسر آئینگے اور یہاں سے غربت کا خاتمہ ہوگا۔
نئے ضلع کی خوشی میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے ثقافتی تقریب کا بھی اہتمام کیا ۔