کیا پی ٹی ایم پاکستان کو افغانستان بنانا چاہتی ہے؟/تحریر: خوشحال خان

اشتہارات

ریاست پاکستان میں انتشار اور تقسیم پھیلانے کی غرض سے 2018 میں نقیب اللہ محسود کے قتل کے بعد قائم ہونے والی جماعت پشتون تحفظ موومنٹ کی سرگرمیوں کا محور ہمیشہ سے ہی ریاست مخالف ایجنڈہ ہے۔
اگر تاریخی پس منظر میں دیکھا جائے تو پشتون تحفظ موومنٹ کے قیام سے لیکر اب تک اس کی سرگرمیاں بظاہر پشتون عوام کے حقوق کی جنگ ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ان کا مقصد پشتونوں کے ذہنوں میں ریاست اور فوج کے لیے نفرت پیدا کرنا ہے۔
اسی مذموم مقاصد کو پورا کرنے کے لئے منظور پشتین محب وطن اور سادہ لوح غیور پشتون قبائل کو ورغلانے میں مصروف ہے۔ جس کے لیے حال ہی میں 11 اکتوبر 2024 کو خیبر کے مقام پر 3 روزہ نام نہاد امن جرگے کا انعقاد کیا۔
لیکن یہاں پہ سوال یہ ہے کہ کیا پی ٹی ایم پاکستان کو افغانستان بنانا چاہتی ہے؟
روز اول سے پی ٹی ایم کی یہ بھرپور کوشش رہی ہے کہ پاکستان میں اور بلخصوص خیبرپختونخوا کے امن کو تباہ کیا جائے اور محب وطن پشتونوں کو اپنے ذاتی مفادات کے لیے ریاست سے لڑایا جائے۔
لیکن اس کے برعکس اگر دیکھا جائے تو افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں دوبارہ آنے کے بعد خواتین پر تعلیمی اور سماجی پابندیوں نے ایک سنگین انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔ مارچ 2024 تک خواتین پر تعلیمی پابندیوں کو تین سال مکمل ہوچکے ہیں، اور یہ ملک دنیا کا واحد ایسا خطہ بن چکا ہے جہاں لڑکیوں کو ثانوی اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
طالبان حکومت نے لڑکیوں کو اسکول اور یونیورسٹی جانے سے روک دیا جس سے تقریباً 10 لاکھ لڑکیاں تعلیم سے محروم ہوگئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، 80 فیصد اسکول جانے کی عمر کی لڑکیاں تعلیم حاصل نہیں کر سکتیں، جبکہ خواتین اساتذہ کی 14,000 ملازمتیں ختم کردی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ افغان طالبان کے بارے میں پاکستان میں کچھ لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے انکی حکومت افغانستان کے لوگوں کی خوشحالی کا سبب ہے۔ وہاں چاروں طرف ترقی کے منصوبے جاری ہیں اور دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں مگر اصلیت تو اس کے بر عکس ہے۔
اگر دیکھا جائے تو انسانی حقوق اور حکمرانی کے حوالے سے افغانستان میں حالات بہتر نہیں ہیں۔ اگرچہ جنگ ختم ہو گئی ہے، لیکن پشتونوں کی زندگیوں میں کوئی خاطر خواہ بہتری نہیں آئی۔ افغان سول سوسائٹی نے طالبان کے دور حکومت میں ہونے والی زیادتیوں کے حوالے سے 47 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ شائع کی، جس میں 88,455 جنسی زیادتی کے واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
آخر یہ کیسا اسلام ہے جہاں ماں، بہن اور بیٹیوں کی عزت محفوظ نہیں؟ کیا پشتون تحفظ مومنٹ اور منظور پشتین پاکستان کی بیٹیوں کے لیے بھی یہی مستقل چاہتے ہیں یا ان کی تعلیم و ترقی اور حفاظت کا نظام چاہتے ہیں؟
افغانستان میں بھوک اور غذائی قلت کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے، مہنگائی عروج پر ہے اور غربت کی شرح میں اضافہ تشویشناک ہے جبکہ پاکستان کی ترقی کی رفتار یہ بتاتی ہے کہ یہاں حالات بہتر سے بہتر ہوں گے۔
ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق جو انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے شئیر کی تھی رواں سال پورے افغانستان میں 9 لاکھ کے قریب  بچوں کو، جن میں سے 125 ہزار مختلف پیچیدگیوں کا شکار تھے، کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مزید برآں افغانستان میں 2.3 ملین سے زیادہ بچے  درمیانی سطح پر  غذائی قلت کا شکار ہیں اور 840,000 حاملہ یا دودھ پلانے والی مائیں شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ  کے اعداد و شمار  کے مطابق  افغانستان میں 28 ملین افراد کو  ہنگامی انسانی امداد کی ضرورت لا حق ہے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ افغانستان کی پشتون آبادی اپنے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور ریاستی ظلم سے بچنے کے لیے پاکستانی بارڈر کراسنگز کے ذریعے سرحد کی اس جانب آنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں ۔ نوکری، کاروبار، صحت، تعلیم اور دیگر سہولیات کے حصول کے لیے افغان پشتونوں کا پاکستان آنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ ایک بہتر طرزِ زندگی کے لیے افغانستان کی بجائے پاکستان کو ترجیح دیتے ہیں۔
کیا اب بھی منظور پشتین افغانستان کے ان حالات کے باوجود بھی پاکستان کو افغانستان بنانا چاہتا ہے۔
یاد رہے افغانستان میں تو افغانستان کا جھنڈا لہرانے پر بھی عوام کو مارا جاتا ہے۔ کیا یہ لوگ یہی نظام پاکستان میں بھی لانا چاہتے ہیں؟ یہ پاکستان کے ساتھ ساتھ پشتون قوم کے بھی دشمن ہیں ۔ محب وطن پشتون انہیں تسلیم نہیں کرتے۔
یہ تمام عناصر افغانستان میں امن، خوشحالی اور ترقی کا جھوٹا تاثر پیش کرکے عوام کو ورگلا کر دہشت گردی اور غربت کی طرف دکھیلنا چاہتے ہیں لیکن یہ کبھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونگے۔
آخر میں بس اتنا چاہتا ہوں کہ بے شک میرے پاکستان جیسا کوئی دیس نہیں ہے۔ یہ وہ ملک ہے جس میں عوام کو آزادی اظہار کا حق حاصل ہے۔ کوئی پابندی، کوئی روک ٹوک نہیں۔ خواتین کو سارے حقوق حاصل ہیں ۔ ہمیں اپنے پرامن ملک کو پی ٹی ایم جیسے شرپسند عناصر کے ہتھے چڑھنے نہیں دیں گے۔