ہمارے نمائندوں کی بیٹھکیں/تحریر: محمد جاوید حیات

اشتہارات

ماشااللہ اس بار چترال سےکئی نمائندے ایوان پہنچے ہیں۔ سلیکٹ اورایلکٹ ہوکے ۔۔۔سینٹ تک میں ہماری نمائندگی ہے ۔۔ایک ایسے علاقے کی نمائندگی جو ملک کا دور افتادہ علاقہ ہے لیکن خوش قسمتی سے پسماندہ اتنا نہیں جتنا ملک کے دوسرے علاقے ہیں ۔۔مثلا تھر پارکر ، پنچاب کے کئی دیہات،بلوچستان کے علاقے ۔۔۔یہ وہ علاقے ہیں جو ترقی کر سکتے ہیں لیکن ترقی نہیں کرتے ۔ان کے لیے سڑک بنانا پہاڑوں کو کاٹ کر کمال کوہکنی سے بنانا نہیں ہے جس طرح لواری ٹنل بنا۔ان علاقوں میں کارخانے آسانی سے لگائے جاسکتے ہیں نہریں کھود کر زراعت کو ترقی دی جا سکتی ہے ۔خوشحالی لاٸی جاسکتی ہے لیکن ایسا نہیں ہوتا کیوں نہیں ہوتا یہ وہ جانیں۔چترال ملک کا دور افتادہ علاقہ ہے لیکن یہاں پر ذہنی اور جسمانی غلامی نہیں ہے ۔شعور جاگ سکتا ہے ۔آواز اٹھ سکتی ہے ۔چترال ماضی میں پسماندہ رہا ہے اس پسماندگی میں ان نمائندوں کی من مانیاں شامل ہیں جو بہت کچھ کرنے کا دعوی کرتے رہے ہیں لیکن کچھ کیا نہیں ۔انہوں نے چترال کے لیے اتنا کچھ نہیں کیا جتنا اپنے آپ کے لیے کیا ۔اب کی بار ہمارے نمائندے ایک دو نہیں نصف درجن ہیں ۔ان سے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ اپنی نپی تلی سیاست چھوڑ کے چترال کی خدمت کریں ۔۔اس ملک خداداد میں خدمت ڈھنگ سے نہیں کی جاسکتی دبنگ سے کی جا سکتی ہے ۔کسی محکمے کے ذمہ دار کو جھنجھوڑنا پڑتا ہے ورنہ خالی بیٹھک سے کچھ نہیں نہیں ہوتا ۔ہمارے نمائندے باربار پیسیکو وغیرہ کے ذمہ داروں سے بیٹھک کرتے ہیں اوپر سے یقین دہانیاں ہوتی ہیں لیکن کارکردگی زیرو ہے ۔چترال میں بجلی کا مسئلہ ایسے کو تیسا ہے ۔ہماری ڈپٹی سپیکر صاحبہ نے ٹیلی کمیونیکیشن کے ذمہ داروں سے بیٹھک کیا یقین دہانیاں ہوٸیں ۔۔ٹیلی نار وغیرہ کی نیٹ ورک مزید خراب ہوٸی ۔ سڑکوں کی خراب حالت پہ بات ہوتی ہے لیکن ترجیحی بنیاد پر کوئی پیش رفت دیکھائی نہیں دیتی ۔یقینا ان سیاسی کارکنوں اور نمائندوں کا جواب ہمارے لیے یہ ہوگا کہ ہم ابھی آئے ہیں راتوں رات انقلاب تو نہیں آتا کام آہستہ آہستہ ہونگے بات ان کی درست ہے لیکن ہمارا تلخ تجربہ ہمیں بتاتا ہے کہ ”ٹرخایا‘‘جاۓ گا ۔۔ہمارے پاس ہمارے سامنے ایسے منصوبے ہیں جو ایسی ہی لولی پاپ سے چلتے ہیں ۔۔بونی تورکھو روڈ کی عمر 13 سال ہے ایک کلومیٹر نہیں بنی ۔چترال شندور روڈ کی حالت سب کے سامنے ہے ۔آج تک چترال میں بجلی گھروں کی جال بچھ جاتی لیکن یہی لولی پاپ ہے ۔۔پیڈو پیسیکو شیڈو کیڈو وغیرہ کی کھینچاتانی میں عوام رل رہےہیں ۔ٹیلی نار،جاز، زونگ وغیرہ کمپنیوں کی جال ہے ایک کی نیٹ ورک بھی ٹھیک نہیں ان کی سروس کے کئی سال گزر گئے بہتری نہیں آٸی ۔اب ہماری گزارش یہ ہے کہ خالی بیٹھکیں نہیں ۔۔فالو اپ ضروری ہے کھوار میں ایک مرکب لفظ ہے ” سورا پوری“ کام کرانا ہے ورنہ وہی کاکردگی ہوگی ۔ہمارے نمائندوں سے ہماری یہ گزارش بھی ہے کہ میرٹ پہ کام ہو ۔اگر ایک ایم پی اے کے ساتھ دوچار اور ایم پی اے بن جاٸیں گے تو حقیقی ایم پی اے یا ایم این اے کی رسائی عوام تک نہیں ہوگی یہ ایک ناٹک ہوگا بے شک انفرادی کام ہونگے اجتماعی نہیں ۔اقتدار امانت تصور نہیں ہوگا ۔سیاست عوام کی خدمت نہیں کہہ لاٸی جاسکے گی ۔اللہ نے موقع دیا ہے تو اس سے بھر پور فاٸدہ اٹھانا چاہیے ۔۔اس سے پہلے یہ آواز اٹھتی رہی ہے کہ مرکز میں ہماری حکومت نہیں صوبے میں نہیں ۔۔لیکن ایک ایم پی اے اور ایم این اے کو کم از کم اتنی صلاحیت رکھنی چاہیے کہ اپنا صوابدیدی حق تو لے لے ۔۔وہ قوم کا نمائندہ ہے مزاق تھوڑی ہے کہ اس کو سراسر محروم رکھا جائے ۔ یہ اس علاقے اور عوام کا حق ہے ۔اگر ان میں سے کوئی اپنی جائیداد نہ بنائیں تو ہم اعتبار کریں گے کہ واقعی ظالموں نے ان کو محروم رکھا ہے ۔۔

لاکھ چھپاٶں مگر راز میرا کھولتی ہے شاعری سچ بولتی ہے ۔۔

#chitralpost