صارفین پر پیسکو کا ڈاکہ/تحریر: ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

اشتہارات

آج محلے کی مسجد میں بجلی کے بل آ گئے بلوں کو تقسیم کیا گیا تو ایک بار پھر یہ بحث چل پڑی کہ مسجد کے بل میں پیسکو (Pesco) والے نے ٹیلی وژن فیس کی مد میں ہر ماہ 250روپے کیوں لیتے ہیں؟ مولوی صاحب نے کہا 10سال سے یہ فیس جا ری ہے مسجد کے متو لی نے کہا 20سال سے اس طرح بل آرہا ہے نما زیوں نے کہا ہم یہ نہیں ما نتے ہم نے مسجد میں ٹی وی کبھی نہیں رکھا ہم نے مسجد میں ڈرامہ، کر کٹ، فٹ بال یا خبر نا مہ نہیں دیکھا مسجد کے ساتھ ٹی وی کا کیا تعلق ہے؟ بڑے حا جی صاحب نے کہا میرے گھر میں ٹی وی نہیں ہے مگر میرے بل میں ٹی وی فیس کے نا م 250روپے ہر ما ہ آتے ہیں اور میں با دل نا خواستہ جمع کرتا ہوں ورنہ بجلی کا ٹ دی جا ئیگی یہ صرف ایک محلے کی مسجد کا معا ملہ نہیں ایک محتاط سروے کے مطا بق پیسکو کے صارفین میں مسجد وں کی تعداد 81لاکھ ہے پیسکو ہر ما ہ ان مسا جد سے 2ارب روپے ٹی وی فیس کے نا م جمع کر واتی ہے میں جس محلے میں رہتا ہوں یہ پیسکو چترال کے دفتر سے دو فر لا نگ کے فا صلے پر ہے محلے کے 76گھر انوں میں سے 42گھر انے ایسے ہیں جو غر بت یا عقیدے کی وجہ سے ٹی وی نہیں رکھتے کوئی اس کی استطا عت نہیں رکھتا کوئی اس کو حرام سمجھتا ہے بجلی کے بل میں وہ بھی ٹی وی فیس کی رقم بھر تے ہیں بقول شاعر بات چل نکلی ہے دیکھیئے کہا ں تک پہنچے1976ء میں چترال میں واپڈا کے صارفین کی تعداد 6000تھی ان کے میٹرو ں کی چیکنگ اور ریڈنگ کے لئے 11میٹر ریڈر رکھے گئے تھے 2023میں چترال کے اندر پیسکو کے صارفین کی تعداد 27000ہے میٹر ریڈروں کی آسامیاں ختم کر کے صرف دو میٹر ریڈر رکھے گئے ہیں کبھی 10ماہ بعد کبھی 14ماہ بعد میٹر ریڈنگ ہو تی ہے صارفین کو اندھا دھند بل بھیجے جا تے ہیں پیسکو کے صارفین کو جو بجلی دی جا تی ہے وہ ورسک، ملا کنڈ اور گو لین گول میں پا نی سے پیدا ہونے والی بجلی ہے مگر ان کے بلوں میں ہر ما ہ فیول پرائس ایڈ جسمنٹ (FPA) کے نا م سے 400اضا فی جر ما نہ شا مل کیا جا تا ہے اس مد میں واپڈا کو 10ارپ روپے کی ما ہا نہ آمدنی ملتی ہے 50یو نٹ کے خر چ کو 400یو نٹ دکھا کر صارف پر 38روپے فی یو نٹ کا جو براہ راست ڈاکہ ڈالا جا تا ہے وہ الگ ہے ایک چوتھا ئی جا ئز اور تین چو تھا ئی نا جا ئز آمدنی جمع کرنے کے باوجود پیسکو کی طرف سے سروس کی فراہمی صفر کے برابر ہے اگر ٹرانسفار مر میں خرا بی پیدا ہو تو صارفین سے کہا جا تا ہے کہ فنڈ دستیاب نہیں تم آپس میں چندہ کر کے اپنا ٹرانسفار مر ٹھیک کراؤ چترال سب ڈویژن میں ایک بار بھی دیکھنے میں نہیں آیا کہ پیسکو نے اپنا خرا ب ٹرانسفار مر اپنے فنڈ سے ٹھیک کیا ہو جب بھی ٹرانسفار مر میں خر ابی آتی ہے صارفین سے کہا جا تا ہے چندہ کرو ورنہ اگلے بجٹ تک انتظار کرنا پڑے گا جب بجلی کی تقسیم واپڈا کے پا س تھی تو پشاور کے صارفین نے اس طرح کے لوٹ مار کی وجہ سے واپڈا کا نا م پشتو میں ”وھہ پہ بڈا“ رکھا ہوا تھا اس نا م کا مہفوم ہے چوری کرو اور بغل میں چھپا لو جب سے پیسکو کے نا م سے تقسیم کا ر کمپنی بنی ہے صارفین نے اس کمپنی کو سفید ہا تھی کا نا م دیا ہے یہ کمپنی دونوں ہا تھوں سے صارفین کو لوٹ کر آپس میں تقسیم کرنے والی ڈسٹر ی بیو شن کمپنی ہے کا م اس کا بھی ”وھہ پہ بڈا“ ہے کمپیو ٹرائزڈ بلوں میں مسجدوں کو الگ کرنا بہت آسان ہے ان کے بلوں میں ٹی وی فیس ڈالنے کی کوئی تُک نہیں بنتی اس طرح جن صارفین کے پاس ٹی وی نہیں ان کی تعدا 40فیصد سے اوپر ہے ان کو بھی علحیدہ کرنا مشکل نہیں نیز پن بجلی استعمال کرنے والوں پر تیل کی قیمت کا جرما نہ لگا نا پر لے در جے کا ظلم ہے لیکن یہ شکا یت کون سنے گا ایک بار ہمارے دوست شاٹی استاد نے لو کل گورنمنٹ میں چئیر مین کی نشست کے لئے کا غذات نا مزد گی جمع کرائے وہ دونوں ٹانگوں سے معذور تھے ریٹر ننگ افیسر نے پو چھا تم یہ دوڑ دھوپ والا کا م کیسے کروگے؟ شاٹی استاد نے کہا سر! اندھی حکومت ہے بہرے افیسر ہیں لنگڑا چئیر مین ہو گا تو سارے مسلے حل ہوجا ئینگے پیسکو بھی اندھی کمپنی ہے، واپڈا بہرا محکمہ ہے ہم لنگڑے صارفین ہیں ا س لئے بھگت رہے ہیں۔