پولیس اور سوشل میڈیا صارفین/تحریر: امیر جان حقانی

اشتہارات

ایڈیشنل ایس ایس پی(سی ایس پی آفیسر) میرے پاس ماسٹر کا ایگزام دے رہا تھا،ایگزامنیشن ہال میں موجود تمام کنڈیڈیٹس سے بلا تفریق موبائل اٹھاتا تھا اور کسی کو نقل کی اجازت نہیں تھی۔ایس پی صاحب کے دو موبائل بھی میرے پاس تھے،روز وہ مجھے تھما دیتے۔ایک پولیس کانسٹیبل بھی ایگزام دے رہا تھا،ایگزامنیشن ہال میں کیمرا لگا ہوا تھا،میں اور کالج کے پرنسپل صاحب کیمرے میں دیکھ رہے تھے،وہ پولیس کانسٹیبل پوری کتاب نکال کر نقل ڈھونڈنے میں مصروف تھا،میں ہال میں داخل ہوا اور سیدھا اس کے پاس جاکر کتاب دینے کو کہا، وہ غصے میں آیا اور کہنے لگا کہ آپ مجھ سے ضد کررہے ہیں،آپ کو پورے ہال میں، میں نظر آیا اور آنکھیں دکھانے لگا؟
میں نے ان سے کہا بھائی آپ کو کیمرا دکھا رہا تھا، آپ سے میری کیا دشمنی، پولیس ہونے کی تڑی نہ دیں مجھے ورنہ آل پیپر کینسل کردونگا۔میں جب آپ کے ایس پی کو موبائل رکھنے اجازت نہیں دے رہا تو آپ کون ہوتے ہیں کہ پوری کتاب سے نقل ڈھونڈنا شروع کرے، یہ کہہ کر ایڈیشنل ایس پی کو کھڑا ہونے کو کہا، وہ الف کی طرح سیدھا کھڑا ہوا اور زور سے کہا، میرے دونوں موبائل سر کے پاس ہیں، مجھے اس بات پر کوئی اعتراض بھی نہیں، میں روز موبائل ان کے پاس جمع کراتا۔
تب کانسٹیبل کی طرف دیکھا تو وہ خوف کی وجہ سے کانپ رہا تھا کہ اب پتہ نہیں ایس پی ان کیساتھ کیا کرے گا، مگر میں نے عرض کیاکہ مجھے آپ سے دشمنی نہیں لہذا، آپ بے فکر ہوکر پیپر دیں، نقل کی اجازت قطعاً نہیں ہوگی اور نہ ہی بدتمیزی کی۔باقی نہ میں کاغذی کاروائی کرونگا اور نہ بعد میں ایس پی صاحب آپ کو کچھ کہیں گے۔شرط یہ ہے کہ آپ انسانوں کی طرح پیپر دیں گے۔
میں نے درجنوں پولیس کے اعلی افیسران کا ایگزام لیا ہے،کئی بار لیا ہے،آج تک کسی نے بدتمیزی نہیں کی،نہ کوئی جعل سازی کی کوشش کی، اگر کوئی کرتا بھی تو میں کرنے نہیں دیتا۔
پولیس کے کچھ آفیسران اور کانسٹیبل بدتمیز ہوسکتے ہیں تاہم مجموعی طور پر جی بی پولیس بہت اچھی ہے،خدارا! کسی ایک کی غلطی پر پولیس کے خلاف مہم نہ چلائی جاوے۔
یہاں تک گلیا استاد کی بات ہے،اس کی ہر ذی شعور انسان نے مذمت کی ہے،میں بھی مذمت ہی کرتا ہوں،جو بھی ہوا اچھا نہیں ہوا،میں قطعاً یہ نہیں کہہ سکتا کہ کسی بھی انسان کو بغیر کسی جرم کے سرروڈ مکے مارے جاوے،یہ عمل خود ہی قانون شکنی کے زمرے میں آتا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کیساتھ پولیس احباب کو بھی چاہیے کہ سب اپنے اپنے حدود میں رہیں،نہ پولیس بلاوجہ ہر جگہ ہر انسان کو تنگ کرے اور نہ ہی سوشل میڈیا صارفین پولیس کے خلاف مہم چلائیں،ہماری پولیس بھی قابل احترام ہے اور عوام ان سے زیادہ قابل احترام ہے۔ سب کو ایک دوسروں کا احترام کرنا چاہیے
پلیز اب اس سلسلے کو ختم بھی کیا جائے
تاہم یہ بات بہت خوش آئند ہے کہ گلیا استاد کے خلاف ہونے والے ظلم پر سوشل میڈیا کے دوستوں نے اچھا کردار ادا کیا، ائندہ بھی اسی کی امید کی جاتی ہے۔

نوٹ: ادارے کا کالم نویس، مضمون نگار کی رائے اور خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں، کسی بھی مضمون یا مراسلے کے مندرجات مضمون نویس یا مراسلہ نگار کی رائے یا خیالات تصور کئے جائیں۔