ڈی ایچ کیو ہسپتال بونی کے ایم ایس کے خلاف مقدمہ درج اور واقعے کی جوڈیشل انکوائری کیجائے/عمائدین تریچ

اشتہارات

چترال(بشیرحسین آزاد)اتحاد ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن تریچ اپر چترال کے نمائندوں افسرعلی خان،ساجد اللہ ایڈوکیٹ، عبداللہ، زار نبی، عزیز الرحمن، پیر مختار،پیر سرور ندیم، سایورج خان اور دیگر نے ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن کے چیئرمین نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ اور معروف عالم دین مولانا اسر ارالدین الہلال کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال بونی میں ڈاکٹروں اور پیر امیڈیکل اسٹاف کی غفلت اور لاپروائی سے 12سالہ بچی کی موت واقع ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے تاکہ غمزدہ خاندان کو انصاف مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ بارہ سالہ الوینہ عتیق کو 8ستمبر کے دن بونی کے تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں ساڑھے تین گھنٹے تک علاج نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی تھی اور ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر سہیل اور ڈسپنسر کرامت مرحومہ کے باپ عتیق الرحمن کے ساتھ بدتمیزی پر اترآئے اور کئی گھنٹے وہ بغیر علاج کے پڑی رہی، ہسپتال کی تشخیصی ٹیسٹ کو ناقابل اعتبار قرار دے کر انہیں پرائیویٹ لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لئے بھیج دیا جہاں سے واپسی پر ان کی موت واقع ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ وقوعہ کے دن غمزدہ باپ اور ان کے رشتہ داروں کے ساتھ عوام کی طرف سے شدید احتجاج پر ڈی سی اپر چترال نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اپر چترال اور اسسٹنٹ کمشنر مستوج پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی جسے وہ یکسر مسترد کرتے ہیں اور اس کی رپورٹ کو بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں اور جوڈیشل انکوائری کے ذریعے ہی اس کی انکوائری چاہتے ہیں۔ تریچ وادی کے عمائدین نے کہاکہ اس ہسپتال میں یہ پہلا اندوہناک واقعہ نہیں ہے بلکہ اپر چترال کی ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کی نااہلی کی وجہ سے ہسپتال عملے کی مریضوں اور ان کے تیمارداروں کے ساتھ بدتمیزی اور بدسلوکی کے واقعات تواتر سے ہوتے رہے ہیں جس کا مثال گزشتہ ماہ موڑکھو سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان زاہدکی ہے جن کی بہن کو تین گھنٹے تک کوئی ڈاکٹر اٹینڈ نہ کرنے پر احتجاج کرنے پر پولیس کے حوالے کیا گیا اور ایف آئی آر کٹواکر جیل بھیجوادیا گیا۔انہوں نے ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت کے ساتھ ساتھ اپر چترال کی پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پانچ گھنٹے تک احتجاج کرنے کے باوجود پولیس اسٹیشن بونی میں کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ انہوں نے ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سمیت ڈیوٹی پر مامور دوسرے عملے کے خلاف بچی کی موت پر قتل بالسبب کا مقدمہ درج کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ انصاف نہ ملنے پر وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ ہسپتال میں تشویشناک حالت میں لائی جانے والی مریضوں کو بھی قطار میں کھڑا ہوکر اوپی ڈی کی چٹ لینی پڑتی ہے۔