تحصیل چیئرمین چترال کی نشست کیلئے عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی کے درمیان اتحاد، اے این پی کا امیدوار دستبردار

اشتہارات

چترال(چ،پ) آنیو الے بلدیاتی انتخابات کے لئے عوامی نیشنل پارٹی نے تحصیل چیئرمین چترال کی نشست کے لئے پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اپنا امیدوار پیپلز پارٹی کے حق میں دستبردار کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے دونوں جماعتوں کے ضلعی قائدین نے چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس منعقد کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر حاجی عیدالحسین نے کہا کہ ملکی سطح پر پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی ایکدوسرے کے قریب ہیں اور کئی ایک تحریکوں میں ایک دوسرے کا ساتھ دے رہے ہیں، یہ ہم آہنگی اس انداز میں مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا چترال میں اگر ترقی کے حوالے سے دیکھا جائے تو پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی خدمات نظر آئینگی۔ حاجی عیدالحسین نے کہا کہ موجودہ بلدیاتی انتخابات میں چترال میں ہمارا مقابلہ حکمران جماعت کے ساتھ ہے کیونکہ ایک طرف تحریک انصاف کا حکمران کا طبقہ ہے جبکہ دوسری طرف جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی بھی صاحب اقتدار ہیں، انکا ایم این اے اور ایم پی اے موجود ہیں۔ یہ تینوں جماعتیں اقتدار میں ہونے کی وجہ سے تمام وسائل اور فنڈز بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لئے استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات کو دیکھتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ضلعی قیادت کے ساتھ مذاکرات اور اپنے صوبائی قیادت کے ساتھ مشورے کے بعد عوامی نیشنل پارٹی نے غیر مشروط طور پر تحصیل چیئرمین چترال کی نشست کے لئے اپنے نامزد امیدوار کو دستبردار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اوراب پیپلز پارٹی کا امیدوار ہی ہمارا مشترکہ امیدوار ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان پیپلز پارٹی کے امیدوار کی کامیابی کے لئے بھرپور انتخابی مہم چلائینگے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر انجینئر فضل ربی نے انتخابی اتحاد کی بابت مثبت فیصلہ کرنے پر عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جمہوریت اور عوامی ترقی کے لئے دونوں پارٹیوں کی سوچ اور جدوجہد یکساں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چترال کی نشست پر اتحادی امیدوار کی جیت یقینی ہے۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں اے این پی کی طر ف سے تحصیل چیئرمین کیلئے نامزد امیدوار میر عباداللہ، پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار قاضی فیصل احمد سید اور دونوں پارٹیوں کے ضلعی قائدین موجود تھے۔