چترال(چ،پ)پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنماء انجینئر فضل ربی جان نے کمراٹ مڈکلشٹ کیبل کار سروس کے حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے حالیہ اعلان کو خوش آئند مگر تکنیکی لحاظ سے ناقابلِ عمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمراٹ، کالام اور چترال کو ملانے والے کیبل کار منصوبے کے لیے بتیس ارب روپے مختص کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ایک بیان میں انجینئر فضل ربی نے کہا کہ ایسے منصوبے کی فیزیبلٹی میں تین سال کا عرصہ جبکہ اڑھائی ارب روپے کی لاگت آئے گی جس سے قومی دولت کا ضیاع ہو گا۔ اس کے ساتھ ساتھ کیبل کار کو چلانے کے لیے دونوں اطراف کے ان دشوار گزار پہاڑی سلسلوں میں بجلی کی فراہمی کو ممکن بنانا بھی ایک پیچیدہ اور محنت طلب مسئلہ ہے جس میں اربوں روپے کی لاگت سے ٹرانسمیشن لائنز بچھانے سے منصوبے کی کل لاگت میں مزید اضافے کا قوی امکان ہے۔ان علاقوں کی عوام پسماندگی اور غربت میں ڈوبی ہے، اسلئے بہتر ہے کہ وزیراعلی محمود خان کالام، کمراٹ اور چترال کے مختلف علاقوں بشمول مڈاکلشت میں لنک روڈز کو بہتر بنانے اور ان اضلاع کو ایکسپریس وے کے ذریعے منسلک کرنے کا اعلان کریں تاکہ تجارت، آمدورفت، زراعت اور سیاحت کے فروغ کے ساتھ عوام کی مشکلات میں بھی خاطر خواہ کمی آئے اور ان پسماندہ علاقوں کو فروغ ملے۔ چند سیاحوں کے لیے بتیس ارب روپے کا منصوبہ لگانا جس میں علاقے کی عوام کا کوئی فائدہ نہ ہو ناقابلِ عمل ہونے کے ساتھ ساتھ ناقابلِ فہم بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے عہدیداران پنجاب میں اورینج ٹرین اور میٹرو کی مخالفت کرتے رہے کہ یہ منصوبے خاطر خواہ اور نچلے درجے تک تبدیلی کے لیے موزوں نہیں ہیں لیکن اب اسی راہ پہ چلتے ہوئے اربوں روپے کے ایسے منصوبوں کا اعلان کر رہے ہیں جس سے عام عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کمراٹ، کالام اور چترال ایسے علاقے ہیں کہ سڑکوں کی خستہ حالی اور دشوار گزار رستوں کی وجہ سے مریض ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتا ہے، بچیوں کی تعلیم، تجارت، ثقافت اور سیاحت کے لیے موٹروے کا جال بچھایا جائے جس کی لاگت اس منصوبے کی آدھی رقم کے بھی برابر نہیں لیکن فائدہ پورے علاقے کو ہو گا۔