آغا خان ایمرجنسی ریسپانس سنٹر بونی میں کے 103سالہ بزرگ شخص نے کورونا کو شکست دے دیا

اشتہارات

بونی(چ،پ) اپر چترال 103سالہ بزرگ شخص عزیز عبدالعلیم نے کووِڈ 19- (COVID-19)کو شکست دے دی۔ عزیز عبدالعلیم کا کووڈ -19ٹیسٹ پازیٹیو آنے پر انہیں یکم جولائی کو بونی میں قائم آغا خان ہیلتھ سروس ایمرجنسی ریسپانس سینٹر میں داخل کیا گیا تھا جہاں پر ان کا فوری علاج شروع کر دیا گیا۔ ایمرجنسی سینٹر میں تقریباً دو ہفتے داخل رہنے کے بعد وہ صحت یاب ہوگئے اور اِس دوران انہیں اضافی آکسیجن کی ضرورت نہیں پڑی۔ صحت بہتر ہونے، اور کسی قسم کی علامات ظاہر نہ کرنے پر انہیں گذشتہ دنوں ہسپتال سے فارغ کردیا گیا۔
اس بارے میں آغا خان ہیلتھ سروس، پاکستان(AKHS,P) کے ریجنل ہیڈ فار چترال معراج الدّین نے کہاکہ ”ہم نے جناب عزیز کی عمر زیادہ ہونے کے باعث ایک انتہائی نازک حالت والے مریض کے طور پر علاج کیا اور مناسب طبی دیکھ بھال فراہم کرنے کے ساتھ نفسیاتی اور اخلاقی مدد بھی فراہم کی۔ فکرمندی کے ایسے موقع پر نفسیاتی اور اخلاقی مدد کی بھی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ اِس سہولت پر ہم نے بہت کم وقت میں کووِڈ 19- کے 59 مریضوں کا کامیابی سے علاج کیا ہے جن میں بعض زیادہ عمر کے افراد بھی تھے۔“
اپر چترال کے علاقے بونی میں کووِڈ 19-کے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے انتظاما ت کے پیش نظر آغا خان ہیلتھ سروس پاکستان نے مئی کے آغاز میں ایک ایمرجنسی ریسپانس سینٹر قائم کیا تھا جس کے لیے فنڈز گلوبل افیئرز کینیڈا، یورپین یونین، یونائٹڈنیشنز پاپولیشن فنڈ (UNFPA) اور آغا خان ڈیویلپمنٹ فنڈ (AKDN)کے اندرونی ذرائع سے حاصل کیے گئے تھے۔بونی میں ایمرجنسی ریسپانس سینٹر کا قیام، آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کی اْن اضافی کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد پاکستان کے درودراز اور پہاڑوں میں گھری الگ تھلگ کمیونٹیرز کو،کووِڈ 19- کی وبا کے دوران معیاری ہیلتھ کیئر کی فراہمی یقینی بنانا تھا۔
عزیر عبدالعلیم کے بیٹے سہیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے والد کی انتہائی خراب صحت کے پیش نظر بہت تشویش میں تھے، ہمیں اْن کے بچنے کی کوئی امید نہیں تھی تاہم، جب میرے والد کوہسپتال سے فارغ کیا گیا تو ہم سب بہت خوشی ملی۔ اُنہوں نے ریسپانس سینٹر میں موجود عملے کے تمام افراد اور ہر اْس شخص کا شکریہ ادا کیا جس نے اْن کی دیکھ بھال میں حصہ لیا تھا۔
کووِڈ 19-کے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے 28بستروں پر مشتمل دیکھ بھال کی اِس سہولت میں مرد اور خواتین مریضوں کو الگ الگ رکھا جاتا ہے اور کووِڈ 19-کی درمیانی، شدید اور نازک علامتیں رکھنے والے مریضوں کے علاج کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اِس سہولت کو 32 افراد پر مشتمل عملہ چلاتا ہے جن میں 8 ڈاکٹرز اور 20 نرسیں شامل ہیں۔ اُنہیں فراہم کی گئی تمام لازمی اشیاء میں ادویات اور مریضوں کے لیے پرسنل پروٹیکٹو ایکوپمنٹ (PPE) شامل ہیں۔