کالاش میلہ چلم جوشٹ سادگی سے منایا جائے گا، سیاح کی شرکت ممنوع ہوگی

اشتہارات

چترال(محکم الدین)کالاش قبیلے کا مشہور تہوار چلم جوشٹ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ کے پیش نظر سادگی سے منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ تہوار گذشتہ سالوں میں مہینوں پہلے تیاری کے ساتھ منایا جاتا تھالیکن اب کورونا وائرس کی وجہ سے قبیلے کے لوگ یہ فیسٹول شایان شان طریقے سے منانے سے قاصر ہیں۔ اگرچہ قبیلے کے مردو خواتین نے فیسٹول کیلئے تیاری کر لی ہے تاہم کورونا وائرس کے حوالے سے پھیلائی جانے والی آگہی اور خوف کی وجہ سے لوگ بڑے اجتماع سے خود کو دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خصوصاً کالاش قبیلہ جن کی آبادی بہت محدود ہے حتی المقدور احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے ہے اور انہوں نے اپنی نقل و حمل بھی بہت کم کردی ہے۔فیسٹیول کے انعقاد کے حوالے سے احتیاطی تدابیر ترتیب دینے کے سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الولی خان کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں کالاش ویلیز رمبور، بمبوریت اور بریر سے کالاش قاضیوں اور عمائدین نے شرکت کیں۔ اجلاس میں فیسٹیول کے انعقاد کے دوران سماجی فاصلہ رکھنے اورصفائی کے انتظامات کے سلسلے میں طویل بحث کی گئی اور فیسٹول میں حکومتی ایس او پی پر ہر ممکن عملدر آمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کالاش چیف قاضی شیرزادہ خان نے فون پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے حالات انتہائی طور پر سنگین ہیں، اس لئے کالاش کمیونٹی کے عمائدین نے متفقہ طور پر فیسٹیول کو محدود طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیسٹیول میں بہت زیادہ ضروری رسومات احتیاطی تدابیر کے ساتھ ادا کئے جائیں گے۔ رقص و سرود کی محافل بھی محدود ہو ں گے۔ مالوش (دیوتا) کے سامنے قربانی اور دعائیہ کلمات کی ادائیگی کے موقع پر بھی پہلے کی طرح عام افراد کو جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ صرف مذہبی پیشوا ہی اس تقریب میں شرکت کریں گے۔ پہلے کی طرح رمبور، بمبوریت اور بریر سے مہمانوں او چلم جوشٹ میں شرکت کرنے والوں کو ایک دوسرے کے ہاں آنے جانے کی اجازت نہیں ہو گی اور نہ باہر سے لوگوں کو آنے دیا جائے گا اور ہر ممکن طریقے سے فیسٹیول کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے انجام دیا جائے گا۔ چیف قاضی شیرزادہ خان نے کہاکہ حسب روایت چلم جوشٹ فیسٹول چودہ،پندرہ مئی کو رمبور میں، پندرہ اور سولہ مئی کو بمبوریت میں اور سترہ مئی کو بریر میں منایا جائے گا۔ شیرزادہ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے فیسٹیول کے موقع پر وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے سنیٹائزر اور ماسک کی فراہمی کی یقین دھانی کی ہے۔
درین اثنا کالاش ویلی رمبور میں جاپانی نژاد خاتون اکیکو کی ساس اور جماعت خان کالاش کی والدہ انتقال کر گئی ہیں جس کی آخری رسومات جارہی ہیں۔ اکیکو وہ جاپانی خاتون ہیں جنہوں نے جاپان سے کالاش ویلی رمبور آکر شادی کرکے اور کالاش مذہب اختیا ر کی ہے۔ وہ گذشتہ تیس سالوں سے رمبور میں رہائش پذیر ہیں۔