5دسمبررضاکاروں کاعالمی دن/تحریر:سیدنذیرحسین شاہ نذیر

اشتہارات


ہرسال 5 دسمبرکوپاکستان سمیت دنیا بھر میں رضا کاروں کا عالمی دن منایا جاتاہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد رضا کاروں کی خدمات کا اعتراف کرنا، ان کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور ان کی بے لوث خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔انسانیت کی بے لوث خدمت کرنے والے اوردوسروں کی ضرورت پوری کرنے کی طاقت رکھنے والے افرادمعاشرے میں بہت کم ملتے ہیں۔یہ دن ان با ہمت رضا کاروں کی یاد میں منایا جا تاہے جوہرمشکل وقت میں شہری اوردیہاتی علاقوں میں قوم کی بے لوث خدمت کی خاطر اپنی زندگیاں وقف کر رہے ہیں۔ رضا کار بغیر کسی لالچ کے انسانوں کی مدد کرتا ہے جس سے انہیں روحانی خوشی اور دلی سکون ملتاہے۔ رضا کار معاشرے کے ایسے قابل اعتماد سپاہی ہوتے ہیں جو بغیر کسی مفاد کے معاشرے کی فلاح و بہبود کیلئے دوسروں کے کام آتے ہیں اور یہی حقیقت میں انسان کہنے کے حقدار ہیں۔
جولوگ اپنی ذاتی مصروفیات کو ترک کر کے نسلی وعلاقائی تعصبات سے بالا تر ہو کر انسانیت کی خدمت کرتے ہیں یہ لوگ معاشرے کا بہترین سرمایہ ہیں۔ معاشرے میں انسانیت کی خدمت کے جذبہ کو فروغ دینا ضروری ہے۔ رضاکار کسی بھی معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، قوموں کی ترقی رضاکاروں کی مرہون منت ہوتی ہے جس میں وہ بغیرکسی مالی فائدے کے ملک وقوم کی ترقی کے لیے کوشاں ہوتے ہیں۔ رضاکارکسی بھی معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں جو بلامعاوضہ بغیر کسی لالچ اور طمع کے معاشرے کی تعمیروترقی میں اپنا کردار اداکرتے ہیں۔دراصل یہ رضاکار معاشرے کے ایسے قابل اعتماد سپاہی ہوتے ہیں جو بغیر کسی مفاد کے عوام کے حقوق کے لئے لڑتے ہیں اورمعاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے اپنی ہر ممکن حد تک کوشیش میں مصروف رہتے ہیں۔
رضاکاراپنے اند ر ایسا جذبہ پیدا کرنے کا شعور بیدار کرتا ہے لیکن معاشرے میں دیکھا گیا ہے کہ بہت سے لوگ طاقت یا حیثیت رکھنے کے باوجو د بھی لوگوں کی مدد نہیں کرتے جبکہ ایک انسان اگر کسی کی ضرورت پوری کرنے کی طاقت رکھتا ہو تو اسے ضرور چاہیے کہ وہ اگلے انسان کی اپنی طاقت سے بھی بڑھ کر مدد کرے اور انسانیت کی خدمت کرنا اسکا بہترین اخلاقی رویہ ہے۔اسلام میں بھی دوسروں کے کام آنے کے بارے میں بڑا زور دیا گیا ہے۔
پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے جہاں شعور وآگہی کے فقدان اور عدم توجہ کے باعث حادثات سانحات کی شرح میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔اس صورت حال کودیکھ کر آغاخان ایجنسی فارہیبٹاٹ(آکاہ) چترال میں قدرتی آفات سے فوری نمٹنے کے لئے مقامی سطح پرکمیونٹی ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔جس کے تحت چترال کے دوردارزعلاقوں میں مختلف طبقہ فکرکے لوگوں کوقدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے تربیتی آگاہی پروگرامات کررہے ہیں جن کے تحت ہزاروں نوجوان قدرتی آفات کے موقع پر رضاکارانہ طور پر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کمیونٹی ایمرجنسی رسپانس ٹیم تشکیل وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ ادارے وقتافوقتانوجوانون کے اندر رضارکارنہ جذبے کوبڑھانے کے لئے تربیتی سمینار،ورکشاپس اوردیگرپروگرامات منعقدکرکے اُن کی حوصلہ فزائی کرتے ہیں اورتربیت یافتہ رضاکاروں میں اسناد اورشیلڈ تقسیم کرکے خدمت کے جذبے کومزیدبڑھاتے ہیں۔
رضا کارجو بلامعاوضہ،بلامفاد اپنی طاقت اور اپنی حیثیت سے بھی ذیادہ بڑھ کر لوگوں کی مدد کر رہے ہوتے ہیں۔ اور یہ ہی وہ انسان ہیں جو حقیقت میں انسان کہنے کے حقدار ہیں۔دوسروں کے کام آنے اور ان کی مدد کرنے کا حوصلہ یا احساس ہر ایک انسان میں نہیں ہوتا۔بس یہ وہ بہت ہی خوش قسمت لوگ ہوتے ہیں جو اس نعمت یا رحمت سے مالا مال ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی خدمت کرنے والا شخص دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی لوگوں کے دلوں میں ذندہ رہتا ہے۔